تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

واشنگٹن/ریاض : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

تفصیلات مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤ مستقل اسٹاک ہوم میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمنی حکومت کے خلاف برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کا رویہ منصفانہ نہیں، یہ مفاہمتی پالیسی اپنانے کے بجائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔

خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عرب اتحادی افواج کی جانب سے اسٹاک ہوم معاہدے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جارہا ہے لیکن حوثی یمنی عوام کے خلاف جارحیت کررہے ہیں۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے اور معاہدے کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔

مزید پڑھیں : اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

خیال رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں یمن بھیجے گئے 75 عالمی مبصرین پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی مبصرین کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -