واشنگٹن : امریکی اسپتال میں دم توڑتے یمنی بچے کی والدہ ویزے کی جنگ جیتنے کے بعد بیٹے کا دیدار کرنے امریکا پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق یمنی خاتون شائمہ صالح گذشتہ ایک برس سے امریکا جانے کےلیے ویزے کی درخواست دے رہی تھی لیکن ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ’مسلم بین‘ چلائے جانے کے باعث ویزہ نہیں مل رہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے سوشل میڈیا پر شدید عوامی دباؤ کے باعث یمن سے تعلق رکھنے والی ماںکو بیٹے کے آخری دیدار کےلیے ویزا جاری کیا ہے جس کے بعد شائمہ صالح کیلی آج صبح کیلی فورنیا پہنچی ہیں۔
یمنی خاتون کے 2 سالہ بیٹے عبداللہ کو امریکی اسپتال میں تشویش ناک حالت کے باعث مصنوعی سانس دی جارہی ہے اور زندگی کی تمام امیدیں ساتھ چھوڑ چکی ہیں تاہم ایسے حالات میں بھی امریکی حکام نے خاتون کو ویزہ جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔
شائمہ صالح اور علی حسن کی شادی یمن میں ہوئی تھی اور سنہ 2015 میں یمن میں ہی ان کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی۔
Shaima Swileh, the #Yemeni mother of a gravely ill 2-year-old boy, waits with her husband, Ali Hassan, after arriving at #SFO after more than a year of having her visa denied due to #travelban #Yemen Photo by @ScottStrazzante @sfchronicle pic.twitter.com/SaDRCniaDP
— Scott Strazzante (@ScottStrazzante) December 20, 2018
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جسے 6 ماہ بعد علاج کےلیے امریکا جانے کی ضرورت پڑی تو امریکی حکام نے ماں کو ویزہ جاری کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد عبداللہ اپنے والد علی حسن کے ہمراہ امریکا چلا گیا لیکن عبداللہ کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔
کمسن بچے کی حالت بگڑنے پر ماں نے دوسری مرتبہ ویزے کی درخواست دی جسے مسلم بین مہم کے باعث مسترد کردیا گیا جس پر وہ یمن سے مصر منتل ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتے سے یمنی بچے کو مکمل طور پر مصنوعی سانس دی جارہی ہے بچے کی حالت تشویش ناک ہونے کے باوجود امریکی حکام نے ویزہ دینے سے انکار کردیا۔
شائمہ صالح کی فریاد سوشل میڈیا پر پہنچی کو کہرام مچ گیا، ہزاروں کی تعداد میں امریکی حکام کو کانگریس اراکین اور عوام کے ای میل اور ٹویٹ موصول ہوئے جس میں متاثرہ خاندان کی حمایت کی گئی تھی اور امریکی حکام کو مجبور ہوکر شائمہ صالح کو امریکا کا ویزہ جاری کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ عبداللہ صالح پیدائشی طور پر دماغ کے موذی مرض میں مبتلا تھا جس کے باعث ڈاکٹر نے والدین کو بچے کے مستقبل سے پہلے ہی آگاہ کردیا تھا۔