تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

13 عورتوں کو مارنے والا سفاک قاتل کرونا سے مر گیا

لندن: 13 عورتوں کو مارنے والا برطانیہ کا سیریل کلر کرونا وائرس انفیکشن سے مرا تھا، یہ انکشاف ایک انکوائری میں سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیٹر ولیم سٹکلف کرونا وائرس سے مر گیا تھا، اس نے 1975 اور 1980 کے درمیان 13 عورتوں کو قتل کر دیا تھا، اور وہ یارکشائر ریپر کے نام سے مشہور تھا۔

74 سالہ سفاک قاتل کو 1981 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور وہ فرینکلینڈ جیل میں قید تھا جہاں اس نے کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے سیلف آئسولیشن کی ہدایت ماننے سے انکار کر دیا تھا، یہ بے احتیاطی اس کے لیے جان لیوا ثابت ہو گئی۔

سٹکلف گزشتہ برس نومبر میں مرا تھا، اس کی موت کی وجہ جاننے کے لیے بٹھائی گئی ایک انکوائری میں معلوم ہوا کہ اس کی موت کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے واقع ہوئی تھی۔

اس نے یارکشائر اور نارتھ ویسٹ میں 13 عورتوں کو سفاکی سے قتل کیا تھا، ان واقعات کی دہشت ناک یاد اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھی ہوئی ہے۔

سٹکلف کو 20 مرتبہ عمر قید کی سزا ہوئی تھی، جو کہ برطانیہ میں 15 برس کا عرصہ بنتا ہے، پھر عدالت نے اسے 30 سال قید کی سزا سنائی، لیکن 2010 میں ہائی کورٹ کے جج نے حکم جاری کیا کہ وہ کبھی بھی رہا نہیں ہوگا۔

قید کے دوران حفاظتی اقدامات پر عمل سے انکار کی وجہ سے اسے کرونا وائرس لاحق ہو گیا تھا، مرنے کے بعد پوسٹ مارٹم سے پتا چلا کہ اس کے پھیپھڑے خراب ہو گئے تھے جو کرونا وائرس کا ایک عام نتیجہ ہے۔

انکوائری میں بتایا گیا کہ سٹکلف کی موت مشتبہ نہیں تھی، اسے ذیابیطس اور دل کی بیماریاں بھی تھیں۔

سٹکلف ایک لاری ڈرائیور تھا، ماہرین کا کہنا تھا کہ شمالی برطانیہ میں قتل کرتے وقت وہ پاگل پن والی سکیزوفرینیا کا شکار تھا، قید کے دوران نفسیاتی یونٹ میں اس کا علاج بھی کیا گیا، نفسیاتی حالت بہتر ہونے پر اسے پھر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

یارکشائر ریپر کے نام سے مشہور اس سفاک قاتل کی تلاش برطانوی پولیس کی سب سے بڑی ناکامی تھی، تاہم پولیس کی ان ناکامیوں اور کوتاہیوں نے اس بات پر نظر ثانی کی طرف راستہ ہموار کیا کہ کس طرح پیچیدہ مجرمانہ کیسز کی تحقیقات کی جائیں۔

Comments

- Advertisement -