اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان میں یوٹیوب کی ممکنہ بندش کی خبروں کو غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ کو بند نہیں کیا جارہا۔
وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں حکومتی پالیسی بیان کی اور بتایا کہ ’پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا انڈسٹری میں نکھار آرہا ہے‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان کے یوٹیوبرز کوالٹی ویڈیوز تیار کررہے ہیں اور ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہورہا ہے، اس وقت ڈیجیٹل پبلشرز اور یوٹیوبرز کو روکنے کی نہیں بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے‘۔
Digital media industry in Pakistan is maturing by everyday as evident from the rise in number of people making quality content on youtube , be it current affairs programs or entertainment. Digital Publishers and YouTubers need to be encouraged and not snubbed.
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) July 22, 2020
اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں 2012 میں یوٹیوب پر جو پابندی عائد کی گئی وہ انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی، جس کی وجہ سے پاکستان میں اب تک گوگل، فیس بک اور ٹویٹر وغیرہ کے دفاتر نہیں کھل سکے‘۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کاعندیہ دے دیا
ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ڈیجیٹل میڈیا ریگولیشن کو مزید بہتر بنایا جائے گا، دی پریوینشن آف سائبر کرائم ایکٹ کے حوالے سے پہلے ہی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مذاکرات ہوچکے ہیں‘۔ وزیر اعظم کے فوکل پرسن نے مزید واضح کیا کہ پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
YouTube ban in 2012 proved disastrous for industry & is partly responsible for why we dont have local offices of Google, Facebook, Twitter etc. SC point was abt regulation.With rules under PECA already being discussed with tech companies, there is NO question about Youtube Ban.
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) July 22, 2020