تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں‘ ظفرعلی شاہ

پانامہ کیس کا فیصلہ بلاشبہ پاکستان کی عدالتی اور انصاف کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے فیصلے میں جہاں قانونی نکات کو ایک ایک کرکے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہیں یہ فیصلہ دانشمندی، ادب اور شاعری کو بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں اس لحاظ سے یہ غیر روایتی اور تاریخی فیصلہ ہے ۔جس کو قانون پڑھنے یا دانائی کو سمجھنے کا شوق ہے انہیں اس فیصلے کو ضرور پڑھنا چاہئے۔

عدالتی تاریخ میں ایسے فیصلوں کی نظیربہت کم ملتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سنیئر قانون دان اور مسلم لیگ (ن )کے رہنما ظفرعلی شاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ اسی لئے توعوام کو دو ماہ تک اس کے فیصلے کا انتظار تھا یہ فیصلہ بیس سال نہیں سو سال تک یاد رکھاجائے گا ۔ کونسی ایسی بات ہے جس کا فیصلے میں ذکر نہیں کیا گیا؟۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مٹھائیاں بانٹنے کے حوالے سے ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ مٹھائیاں اس لئے بانٹی گئی کیونکہ سپریم کورٹ نے ان کو اپیل کا حق دے دیا۔

ایک اور سنیئر قانون دان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب نے اپنے فیصلے کا آغاز بالکل ہی غیر روایتی انداز سے کیا جس میں گاڈ فادر کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے، گاڈ فادر کے کردار کو ہمارے حکمران خاندان سے ملادیا ہے، اوریہ بتایا گیا ہے کہ ہمارا حکمران طبقہ کتنا بدیانت اور بے ایمان ہیں ۔ باقی تین جج صاحباں نے حکمران خاندان کے حوالے سے اس سے بھی سخت ریمارکس دئیے ۔

کھوسہ اور جسٹس گلزار نے آئین کے آرٹیکلF 62/ کے تحت میاں نواز شریف کو عمر بھر کے لئے نااہل قراردے دیا باقی تین ججوں نے تو باقاعدہ ان کے خلاف چارج شیٹ دی ہے اداروں کی خراب کارکردگی پر بھی تنقید کی گئی ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے چیئرمین نیب کے بارے میں اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر 20 کروڑ عوام میں سے صرف یہ شخص ملا ہے تو ملک میں کرپشن کو فری کیوں نہیں کیا جاتا۔


وزیراعظم نے اگر جے آئی ٹی میں ثبوت پیش نہ کیے تو وہ نااہل ہوسکتے ہیں

میں نے مٹھائی نہیں بانٹی ‘ مسلم لیگ ن کے سینئر سیاست دان ظفر علی شاہ کا اعتراف


ظفرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ عبوری فیصلہ ہے اگرجے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں ہی ثبوت فراہم نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ وزیر اعظم کو نااہل قرار دے سکتی ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پھر سے قطری خط نہیں چلے گااور بہت ممکن ہے کہ وزیر اعظم خود دباؤ میں آکر 60دن سے قبل ہی مستعفی ہوجائیں ۔جے آئی ٹی میں وزیراعظم، ان کے بیٹوں اور بیٹی مریم نواز صاحبہ کے علاوہ اسحاق ڈار کو بھی بلایا جائے گا۔

لطیف کھوسہ کا کہناتھا کہ ایف آئی اے کے افسران سول کپڑوں میں ملبوس ہوں گے جبکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران باوردی ہی میں تفتیش کریں گے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے جج صاحبان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ان کی جانب سے جے آئی ٹی کی سخت مانیٹرنگ ہوگی۔


پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم


ظفر علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی کے سامنے شریف خاندان کی چار بار پیشی ہوگی جو کہ ہر پندرہ روز بعد اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں گے ۔ یہ رپورٹ کورٹ روم میں قوم کے سامنے سنائی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے اداروں کے سربراہوں پر اعتماد نہیں کیا اس لئے انہیں جے آئی ٹی میں شامل نہیں کیاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ملزموں کے وکیل نہیں بلکہ خود ملزم کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 184/3، 187 اور 190کے تحت سارے ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔جے آئی ٹی کی ٹرم آف ریفرنس کے مطابق بارِثبوت میاں نواز شریف اور اس کے خاندان پر ڈالا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رائے نہیں دے سکتی بلکہ ان کو تفتیش کرنا ہوگا۔


مکمل پروگرام دیکھیں


Comments

- Advertisement -
کریم اللہ
کریم اللہ
چترال سے تعلق رکھنے والے کریم اللہ نے پشاور یونی ورسٹی سے پالیٹیکل سائنس میں گرایجویش کیا ہے۔ فری لانس صحافی‘ کالم نگار اور بلاگر ہیں اور معاشرے کے سیاسی‘ سماجی اور ثقافتی موضوعات پر بھرپور گرفت رکھتے ہیں۔