اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے زین قتل کیس میں ملوث ملزمان کی بریت کے فیصلے کا پہلا ازخود نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے لاہور میں قتل ہونے والے زین کے مقدمہ میں مصطفیٰ کانجو سمیت 5 ملزمان کی انسداد دہشت گردی عدالت سے بریت کا پہلا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس نے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ سربمہر لفافے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا از خود نوٹس لیا ہے ۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زین قتل کیس میں 28 اکتوبر کو مصطفیٰ کانجو سمیت 5 ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا جس پر پانچوں ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔
مصطفی کانجو نے رواں سال یکم اپریل کو لاہور کے کیولری گراؤنڈ کے قریب فائرنگ کرکے گیارھویں کلاس کے طالب علم زین رؤف کو قتل کردیا تھا۔
ملزم مصطفی کانجو سابق وزیر مملکت برائے امورخارجہ صدیق کانجو کا بیٹا ہے۔ یاد رہے کہ زین قتل کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں گواہان وقتاً فوقتاً اپنی گواہیوں سے منحرف ہوتے گئے، مدعی سمیت منحرف گواہوں کی تعداد چودہ ہوگئی تھی۔