تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

زینب الرٹ ایپ، بچے کی گمشدگی یا اغوا کی صورت میں گھر بیٹھے پولیس کو آگاہ کریں

کراچی: سندھ پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے گمشدہ یا اغوا ہونے والے بچوں کے والدین کی مدد کے لیے ایپ متعارف کرادی۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس، چائلڈ پروٹیکشن بیورو، سی پی ایل سی نے مشترکہ طور پر بنائی جانے والی ’زینب الرٹ‘ نامی ایپ اینڈرائیڈ صارفین کے لیے متعارف کرادی۔

اس ایپ کو قصور کی ننھی زینب کے نام سے منسوب کیا گیا تاکہ دیگر اغوا یا گمشدہ ہونے والے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

اینڈرائیڈ ورژن استعمال کرنے والے صارفین گوگل پلے اسٹور سے اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر کے گھر بیٹھے ہی گمشدگی یا اغوا کی رپورٹ درج کراسکتے ہیں۔

ایپ پر انگریزی، اردو، سندھی سمیت دیگر مقامی زبانوں میں معلومات فراہم کی گئی ہیں تاکہ شکایت کنندہ کو کسی بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

زینب الرٹ ایپ تیار کرنے والے انجینئر محمد فاروق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بذریعہ ویڈیو لنک گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے کی گمشدگی کے بعد ابتدائی چار سے پانچ گھنٹے بہت اہم ہوتے ہیں کیونکہ اس دوران اُسے جنسی استحصال کا نشانہ یا پھر اُس کو قتل کیا جاسکتا ہے۔

’ایپ پر فراہم کی جانے والی تمام معلومات کو خفیہ رکھا جاتا ہے،  اگر والدین یا اہل خانہ رپورٹ نہیں کررہے تو پڑوسی یا دیگر لوگ بھی شکایت درج کرواسکتے ہیں، جس کے لیے بچے یا بچی کا نام، پتہ ضروری ہے، اس کے ساتھ اگر تصویر فراہم کرنا چاہیے تو وہ بھی کی جاسکتی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہماری مانیٹرنگ ٹیم چوبیس گھنٹے کام کررہی ہے، جیسے ہی ایپ کے ذریعے کوئی شکایت درج ہوتی ہے تو پانچ سیکنڈ کے اندر  قانون نافذ کرنے والے ادارے موبائل پر رابطہ کرتے ہیں، تصدیق کے بعد ایک ای میل اور ایس ایم ایس ایکٹیو کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور چائلڈ پروٹیکشن کو اطلاع فراہم کی جاتی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اطلاع موصول ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے قواعد و ضوابط کے مطابق اپنا کام شروع کر دیتے ہیں، اس دوران اگر ضروری سمجھا جاتا ہے کہ بچے کی گمشدگی کی اطلاع سوشل میڈیا اکاؤنٹس (ٹویٹر، فیس بک پیج) پر بھی شیئر کی جاتی ہے‘۔

Comments

- Advertisement -