لاہور:ننھی زینب کے والد نے بیٹی کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا کہ عدالت قاتل عمران کو سر عام پھانسی دینے کا حکم دے تاکہ دیگر مجرمان کو عبرت حاصل ہو۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ننھی زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی، درخواست زینب کے والد کی جانب سے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ زینب کے بہیمانہ قتل پر پوری قوم کود کھ پہنچا، اے ٹی سی ایکٹ کے تحت مجرم کو سرعام پھانسی دے جا سکتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ عمران کو سرعام پھانسی سے ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکتی ہے اور استدعا کی کہ عدالت 17 اکتوبر کو قاتل عمران کو سرعام پھانسی دنے کاحکم دے تاکہ دیگرمجرمان کوعبرت حاصل ہو۔
گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد نے قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے تھے، جس کے مطابق زینب سمیت7 بچیوں کے قاتل کو 17اکتوبر بدھ کی الصبح سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔
جس کے بعد ننھی زینب کے والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے، زینب کے بعد بھی واقعات تھمے نہیں، سر عام پھانسی بچوں کا مستقبل محفوظ کرے گی۔
مزید پڑھیں : قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے، زینب کے والدین کا مطالبہ
والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ انصاف ملنے پر چیف جسٹس کا شکر گزار ہیں، فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تاہم فیصلے سے مطمئن ہوں۔
زینب کی والدہ نے کہا تھا کہ جہاں مجرم نے جرم کیا وہیں پھانسی دی جائے۔
یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔
مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا ، کائنات بتول کیس میں مجرم کو3 بارعمر قید،23سال قید کی سزا اور 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت کابھی حکم دیا تھا۔
عدالت5 سالہ تہمینہ، 6 سالہ ایمان فاطمہ کا فیصلہ بھی جاری کرچکی ہے، 6 سال کی عاصمہ،عائشہ لائبہ اور 7 سال کی نور فاطمہ کیس کا بھی فیصلہ دیا جاچکا ہے۔
زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی، جس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔
ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔
خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔
زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔