تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

بھارت: چندی گڑھ یونیورسٹی کے بعد ایک اور حادثے نے دل دہلا دئیے

نئی دہلی: بھارت میں چندی گڑھ یونیورسٹی کا معاملہ ابھی تھما ہی نہ تھا کہ ایک اور دلخراش واقعے نے سنسنی پھیلادی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے ذاکر حسین کالج میں خود کشی کا واقعہ رونما ہوا، جس کے باعث طلبا میں سنسنی پھیل گئی۔

رپورٹ کے مطابق بیس سالہ طالبہ نے کالج کی عمارت سے چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خود کشی، واقعے کے بعد کالج میں چہ مگوئیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

مقامی سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ کالج سے اطلاع موصول ہوئی کہ بیس سالہ لڑکی نے خودکشی کرلی، جس پر پولیس فوری طور پر جائے حادثے پر پہنچی اور اسے اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

پولیس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ خود کشی کرنے والی لڑکی بی اے آنرز (پولیٹکل سائنس) سال دوم کی طالبہ تھی، خود کشی سے قبل طالبہ نے آخری پیغام بھی چھوڑا، جسے پولیس نے تحویل میں لیتے ہوئے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

افسوسناک واقعے کے بعد لاش اہل خانہ کو سپرد کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبات کی نازیبا ویڈیوز کا معاملہ،چندی گڑھ یونیورسٹی کو تالے لگادئیے

یاد رہے کہ اٹھارہ ستمبر کو یونیورسٹی کی لیک ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالبات کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا، یہ احتجاج ہفتے کی رات اس وقت شروع ہوا جب چندی گڑھ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ کی مبینہ نازیبا ویڈیو لیک ہونے پر خودکشی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں یہ بھی دعویٰ کیا جارہا تھا کہ ہاسٹل میں رہنے والی ایک لڑکی کے فون سے تقریباً 60 لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں،تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بیان میں طالبات کی ویڈیوز بننے یا خودکشی کی کوشش سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کی تھی۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی لڑکی کی کوئی نازیبا ویڈیو نہیں بنائی گئی سوائے ایک لڑکی کے جس نے خود ویڈیو بنائی اور اپنے دوست سے شیئر کی تھی۔

Comments

- Advertisement -