تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

نیویارک: اقوام متحدہ کے زیر انتظام اقتصادی اور سماجی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف اپنے وفد کے ہمراہ رواں‌ ہفتے نیویارک پہنچیں گے البتہ نقل وحرکت محدود ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے باور کرایا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی نیو یارک میں نقل و حرکت نہایت محدود ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ملک نے اقوام متحدہ کے حوالے سے لازم ذمے داریوں کے سبب جواد ظریف کو ویزا جاری کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ظریف اور ان کے وفد کو ایرانی سفارتی مشن کے ہیڈ کوارٹر سے اقوام متحدہ تک اور ایرانی سفیر کے دفتر سے اقوام متحدہ کی عمارت تک نقل حرکت کی اجازت ہوگی۔ مذکورہ رقبے کے اندر صرف 6 علاقے آتے ہیں۔

پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت کار تہران کی سڑکوں پر نہیں گھومتے پھرتے لہذا ہمارے نزدیک ایرانی سفارت کاروں کی بھی نیویارک شہر میں آزادانہ نقل و حرکت کی کوئی وجہ نہیں ہوگی۔

ایران تیل کی برآمد ہر صورت جاری رکھے گا: جواد ظریف

امریکی عہدے دار نے کہا کہ یہ بات نہایت مناسب ہے کہ وزیر خارجہ ظریف اور ان کا وفد اقوام متحدہ کے صدر دفتر سے متعلق سمجھوتے میں شامل تمام حقوق سے لطف اندوز ہوں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے بتایا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے ساتھ 1947 کے ایک عمومی سمجھوتے کے تحت اپنی تمام تر پاسداریوں سے مطابقت رکھنے والے طریقے سے جواد ظریف کے سفر پر قیود لگائی ہیں۔

ایرانی وفد اتوار کی صبح نیویارک پہنچا تھا، وہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام اقتصادی اور سماجی کونسل کے اجلاس میں شریک ہوگا۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر بیرن میں امریکی سفارت خانے نے ظریف کو ان کی امریکا آمد سے ایک روز قبل ویزا جاری کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -