لاہور:انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ لڑکی کی سنگدل ماں کا بہیمانہ قتل پر اظہار ندامت اور پشیمانی کے بجائے کہنا تھا کہ اچھا ہوتا بیٹی کو زندہ جلانے کی بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو مسائل نہیں ہوتے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے مقتولہ کی ماں پروین اور اس کے داماد ظفر کو پیش کر کے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے زینت کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی جس کی وجہ سے وہ زندہ جل گئی، ملزمان کے خلاف تمام تر ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں تاہم تینوں کے بیانات میں تضادات ہیں جس کی وجہ سے معاملہ مزید مشکوک ہو گیا ہے لہذا مکمل تفتیش کے لیے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے پولیس کی درخواست پر ملزمہ پروین اور اس کے داماد ظفر کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا میں پسند کی شادی کرنے والی زینت کو اس کے خاندان نے زندہ جلا دیا تھا جس پر زینت کی ماں پروین، بھائی انیس اور داماد ظفر کو گرفتار کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا۔ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا ہے تاہم مقتولہ کی ماں کو اس پر کوئی ندامت نہیں اور وہ برملا کہتی رہی کہ بیٹی کو جلانے کے بجائے نہر میں پھینک دیا ہوتا تو ان کے لیے اتنے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔
ملزمہ پروین بی بی کو جب بھی عدالت میں پیش کیا گیا اس نے بغیر کسی پشیمانی اور خوف کے اپنا جرم قبول کیا۔
یاد رہے پسند کی شادی کرکے جانے والی اس لڑکی کو گھر والوں نے دوبارہ رخصتی کا جھانسہ دے کر گھر بلایا جہاں ماں نے اسے گلا دبا کر جلادیا، جلنے وقت بھی وہ سانسیں لے رہی تھی کیوںکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی سانس کی نالی میںدھویںکی موجودگی کے شواہد ملے تھے.