اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے معاملے پر 7 ماہ میں کئی بار مایوس ہوا مگر عمران خان نے حوصلہ دیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ 7 ماہ تک نام ای سی ایل میں رہا مگر قانونی جدوجہد جاری رکھی، کیس کے دوران وزیراعظم نے کوئی مداخلت نہیں کی، اپوزیشن کا مجھے رعایت دینے کا الزام غلط ہے۔
[bs-quote quote=” بیرون ملک جانے کے لیے وزیراعظم کی اجازت کا انتظار ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”زلفی بخاری”][/bs-quote]
زلفی بخاری نے کہا کہ وزیراعظم مداخلت کرتے تو کابینہ کے پہلے اجلاس میں نام نکل جاتا، وفاقی کابینہ میرا نام ای سی ایل سے نکلنے کی منظوری دے سکتی تھی، رعایت اپوزیشن کو ملی مجھے تو نیب نے ٹف ٹائم دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کیس میں جارحانہ رویہ اپنایا، اپوزیشن کی 2 دن میں چیخیں نکل گئی میں نے 7 ماہ مقدمات کا سامنا کیا، لوٹ مار کے باوجود شریف برادران کو سہولتیں مل رہی ہیں کوئی اور ملک ہوتا تو دونوں بھائی بہت پہلے جیل میں ہوتے۔
معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ میرا پاکستان میں نہ کوئی کاروبار ہے نہ پیراگون جیسی سوسائٹیز ہیں، بیرون ملک جانے کے لیے وزیراعظم کی اجازت کا انتظار ہے، خاندان سے دور رہا، کاروبار میں بھی نقصان ہوا، ای سی ایل سے نکالے جانے کے فیصلے پر وزیراعظم خوش تھے۔
زلفی بخاری کے مطابق انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا وزیراعظم عمران خان کو بھی دکھ ہے، انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے بلیک لسٹ میں ڈال کر شروعات کی پھر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ نیب ان کے خلاف تحقیقات جاری رکھے۔