پیر, مئی 20, 2024
اشتہار

افغانستان کے 34 میں سے 25 صوبوں میں غذائی قلت ہنگامی حدود کو عبور کر گئی

اشتہار

حیرت انگیز

افغانستان میں خوراک کی شدید قلت کے باعث طالبان رجیم دو سال سے بیرونی امداد کی محتاج ہے، اور ملک میں 15.3 ملین شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 34 میں سے 25 افغان صوبوں میں غذائی قلت ہنگامی حدود کو عبور کر گئی ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں کو محدود ترقیاتی امداد اور غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آتے ہی ملازمتوں میں کمی، نقد رقم کی قلت، اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ حالات شدید خراب ہیں، افغانستان کی دو تہائی آبادی، جو کُل 29.2 ملین ہے، طالبان رجیم میں دو سال سے بیرونی امداد کی محتاج ہے۔

- Advertisement -

افغانستان میں 15.3 ملین شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، 34 میں سے 25 صوبوں میں غذائی قلت ہنگامی حدود کو عبور کر چکی ہے، عالمی امدادی اداروں کی رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم میں آدھے سے زیادہ 5 سال سے کم عمر بچے، ایک چوتھائی حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین غذائی قلت کے باعث شدید خطرات کا شکار ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کو محدود ترقیاتی امداد اور غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

2023 کا افغانستان ہیومینٹیرین ریسپانس پلان 23.7 ملین افراد تک پہنچنے کے لیے 4.6 بلین ڈالر کا ضرورت مند ہے، آخر افغانستان میں ان شدید تشویش ناک حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ طالبان رجیم نے اقتدار میں آتے ہی اپنی توجہ دہشت گردی اور جنگی کارروائیوں پر مرکوز کر لی تھی جس کے باعث افغانستان کے اپنے حالات بدترین شکل اختیار کر گئے ہیں۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں