13 C
Dublin
اتوار, مئی 12, 2024
اشتہار

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت سے متعلق سوشل میڈیا مہم کی تردید کردی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے امریکی شہریت سے متعلق سوشل میڈیا مہم کی تردید کردی۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے، سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، ان کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، اُنکی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ ہے۔

- Advertisement -

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی، ان کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں، اسکول نہ جسٹس بابر ستار کی ملکیت ہے نہ اُس کے انتظامی امور میں اُنکا کردار ہے۔

ہائیکورٹ نے جاری  اعلامیے میں کہا کہ جسٹس بابر ستار نے ایکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون جبکہ  ہاورڈ لا اسکول سے گریجویشن کی، غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد کی وجہ سے جسٹس بابر ستار کو امریکہ کا مستقل ریڈیڈنسی کارڈ ملا تھا لیکن 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے تمام اثاثے ان کو ورثت میں ملے یا انہوں نے اپنی وکالت کے دوران بنائے، جسٹس بابر ستار کسی بھی کاروبار کے انتظامی امور میں شامل نہیں، انہوں  نے بطور جج ایسا کوئی کیس نہیں سنا جس میں اُنکی فیملی کا کو مفاد ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کر رہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔

 اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی، ان کی پاکستان اور امریکہ میں جائیدادیں ہیں، جسٹس بابر ستار نے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس کو آگاہ کیا تھا، گرین کارڈ سے ویزہ کے بغیر امریکہ کا سفر کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اسلام آباد کی جاب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے اثاثے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر رکھے ہیں، ان کی جج تعیناتی سے پہلے جوڈیشل کمیشن نے اُن کی اسکروٹنی کی تھی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں