ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

گندم درآمد اسکینڈل: سابق نگراں وزیر کا تہلکہ خیز انٹرویو

اشتہار

حیرت انگیز

سابق نگراں وزیر فوڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جاچکی تھی۔

تفصیلات کے مطابق گندم درآمد کے مخالف کرنے والے سابق نگراں وزیر فوڈ سیکیورٹی ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے اےآروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جاچکی تھی۔

سابق نگراں وزیر نے کہا کہ سمری بھیجی گئی کہ 5 لاکھ یا 1 ملین ٹن تک گندم درآمد کی جائے جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے رائے دی ابھی ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں، میں نے کہا گندم منگوانے کی ضرورت نہیں، اس لیے ٹی سی پی کے ذریعے گندم نہ منگوائیں۔

- Advertisement -

ڈاکٹرکوثر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ اجلاس میں، میں نے تاریخ دی کہ اس تاریخ کے بعد گندم کا کوئی جہاز نہ آئے، اس تاریخ کے بعد جو کچھ ہوتا رہا علم نہیں اور نہ ہی میرا کردار تھا، ای سی سی میں معاملہ ڈسکس ہوا تو انہوں نے کہا نجی سیکٹر کو امپورٹ کا کہا جائے جب ای سی سی نے اجازت دے دی تو پھر کیا کچھ ہوتا رہا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔

سابق نگراں وزیر نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کی اجازت دینا میرے اختیار میں نہیں تھا یہ ای سی سی کا کام تھا، وزیر فوڈ سیکیورٹی ای سی سی کا ممبر نہیں ہوتا، ضرورت کے وقت سیکرٹری کو بلایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کبھی گندم کی کمی ہو تو وہ 2.5 ملین میٹرک ٹن ہوتی ہے مگر 3500 منگوالی گئی، یہ تو ہمارا کلچر ہے افسران کئی چیزیں بتاتے نہیں اور خود ہی چلا دیتے ہیں، ان سیکرٹریز کو پتہ ہوتاہے نگراں وزیر کچھ عرصے کے لیے آئے ہیں اور انکی اتھارٹی بھی نہیں۔

انٹرویو میں سابق نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ سے پہلے سمری جاچکی تھی لیکن اگر بعد میں درآمد کو بڑھایا گیا تو ہمیں بتاتے تو روک سکتے تھے، گندم درآمد کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تھے اور مجھ سے پہلے موجود تھے۔

ڈاکٹر کوثر نے کہا کہ گندم امپورٹ کا معاملہ پہلے کابینہ اور پھر ای سی سی سے منظور ہوا، ای سی سی میں اصل کردار خزانہ اور وزارت تجارت کا ہوتاہے، میں نے ستمبر اکتوبر 2023 کو بتا دیا تھا ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں، ڈائریکٹوریٹ پلانٹ پروڈکشن امپورٹ ایکسپورٹ کے پرمٹ دیتاہے وہاں بھی گڑبڑ ہے۔

 

Comments

اہم ترین

نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ اے آر وائی نیوز کے تحقیقاتی صحافت کے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں

مزید خبریں