بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز روی چندرن ایشون کی گیند پروٹیز کے کپتان ڈین ایلگر کے پیڈز پر لگی اور امپائر نے انہیں آؤٹ دے دیا لیکن انہوں نے اس فیصلے کو ریویو کرنے کا فیصلہ کیا۔
ریویو کا نتیجہ ڈین ایلگر کے حق میں نکلا کیونکہ ڈیجیٹل ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) کے مطابق جب گیند جنوبی افریقی کپتان کے پیڈز پر لگی تب اس کی اونچائی وکٹوں سے زیادہ تھی۔
بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی سمیت تقریباً پوری ٹیم کو یقین تھا کہ ڈین ایلگر آؤٹ ہوگئے ہیں لیکن پھر بھی ڈی آر ایس کی جانب سے ان کا ناٹ آؤٹ قرار پانا ان کے لیے اضطراب کا باعث بنا۔
The bounce of the pitch – a significant factor in Dean Elgar’s successful review.#SAvIND pic.twitter.com/GI2rXjgjwd
— SuperSport 🏆 (@SuperSportTV) January 13, 2022
انہوں نے اس غلطی پر جنوبی افریقی براڈ کاسٹر سپر سپورٹ کو بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا اور سٹمپز کے مائیک کے پاس جا کر کہا کہ اپنی ٹیم پر بھی توجہ دیں جب وہ گیند چمکا رہے ہوتے ہیں صرف ان کی پوزیشن پر نہیں۔ آپ بس ہمیشہ لوگوں کو پکڑنے کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔
بھارت کے نائب کپتان کے ایل راہل کی جانب سے بھی کہا گیا کہ یہ پورا ملک ہے 11 لوگوں کے خلاف، روی چندرن ایشون نے سوپر سپورٹ کی ٹیم کو کہا کہ آپ جیتنے کے لیے بہتر راہ تلاش کریں، سپر سپورٹ۔
اس کے بعد ٹویٹر پر سعید اجمل کا نام ٹرینڈ کرنے لگا۔
سنہ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیمی فائنل میں سچن ٹنڈولکر سابق پاکستانی بولر سعید اجمل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے تھے لیکن ٹنڈولکر نے آئین گولڈ کے اس فیصلے پر ریویو لیا جس پر انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا۔
اس وقت بھی سعید اجمل نے یہی کہا تھا کہ سچن ٹنڈولکر آؤٹ ہوگئے تھے لیکن ریویو میں انہیں ناٹ آؤٹ دینا غلط فیصلہ تھا۔
اس حوالے سے جمعرات کے روز سعید اجمل نے ایک پاکستانی ٹی وی چینل پر کہا کہ میں نے ڈین ایلگر کا ریویو آج کئی بار دیکھا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گیند وکٹوں سے اوپر نہیں جارہی تھی۔ گیند ان کے گھٹنے پر لگی تھی اور وہ آؤٹ تھے۔
پھر سعید اجمل نے 2011 کا واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب 2011 کے ورلڈ کپ میں سچن ٹنڈولکر کے آؤٹ ہونے کا فیصلہ ریویو میں تبدیل ہوگیا تھا تو مجھے کہا گیا تھا کہ ٹیکنالوجی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ آج وہی لوگ کہہ رہے ہیں ٹیکنالوجی پر ٹرسٹ نہیں کرنا چاہیئے۔
اس حوالے سے بھارت کے سابق بیٹسمین وسیم جعفر نے لکھا کہ آپ کو پتہ ہے ناں وہ کہتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی 99 فیصد ایکیورٹ ہے۔ آج ہم نے بقیہ ایک فیصد دیکھ لیا۔
You know how they say technology is 99% accurate. Well today we saw the other 1%. #SAvIND pic.twitter.com/v9BvpGP8TL
— Wasim Jaffer (@WasimJaffer14) January 13, 2022
سوشل میڈیا صارفین بھی اس معاملے پر بھارت پر طنز و مزاح کے نشتر برساتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
شاہد ندیم نامی صارف نے لکھا کہ آخر کار ویراٹ کوہلی نے ثابت کردیا کہ امپائر آئین گولڈ کا سچن ٹںڈولکر کے خلاف فیصلہ 100 فیصد درست تھا۔
Finally, @imVkohli has proved that the legendary umpire Ian Gold’s orignal decision against Sachin Tendulkar was 100% right.
Unfortunately, that decision had been overturned by Hawkeye technology leaving Saeed Ajmal & millions of cricket fans shocked.pic.twitter.com/nIOLcwUJDx
— QARDASH (@ShahidNadeem_PK) January 14, 2022
کچھ صارفین نے بھارتی صارفین کو مخالفین کی عزت کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈینیئل الیگزینڈر نامی صارف نے کہا کہ انڈین کھلاڑیوں اور خصوصی طور پر ویراٹ کوہلی کو مخالفین، امپائرز، میچ ریفری، تماشائیوں اور اس کھیل کی عزت کرنا سیکھنا چاہیئے۔
Indian players especially Virat Kohli should learn to respect the opposition, umpires, match referee, spectators & most importantly the gentlemen’s game. India’s abusive behaviour is one of the many reasons for them to be the most unpopular team in cricket history. @ICC #Cricket
— Daniel Alexander (@daniel86cricket) January 13, 2022