10.6 C
Dublin
اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

9 مئی صرف افواج پاکستان نہیں بلکہ پورے عوام کا مقدمہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اشتہار

حیرت انگیز

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کا مقدمہ ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے۔ اس دن عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کرنے اور کرانے والوں کے مکافات عمل کو پیچھےکیوں دھکیل رہے ہیں۔ کیا ہم کسی خدانخواستہ کسی اور 9 مئی جیسے سانحہ کا انتظار کر رہے ہیں۔ پاکستان کے نظام انصاف پر یقین قائم رکھنا ہے تو 9 مئی کرنے اور کرانے والوں کو آئین اور قانون کے مطابق سزا دینا پڑے گی۔ 9 مئی کرنے اور کرانیوالوں کو سزا نہ ہوئی تو پھر کسی کی جان، مال او آبرو محفوظ نہیں ہو گی۔

- Advertisement -

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات ہم سب نے اپنی آنکھوں سے ہوتے دیکھے اور ان کے ناقابل تردید شواہد عوام سمیت سب کے سامنے ہیں۔ اس دن عوام کے افواج، ایجنسیوں اور اداروں کیخلاف ذہن بنائے گئے۔ چند گھنٹوں میں فوجی تنصیبات پر حملے کروائے گئے۔ ان تمام مناظر کو کیمرے کی آنکھ نے فلم بند بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کو فالس فلیگ آپریشن بھی کہا گیا لیکن فالس فلیگ آپریشن کے نام پر آپ لوگوں کو کچھ دیر تو بے وقوف بنا سکتے ہیں ہمیشہ کیلیے نہیں۔ آپ نے دیکھا کس طرح عوام انتشاری ٹولے سے پیچھے بھی ہٹی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 9 مئی کے مناظر دیکھ کر انسان کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اس دن کچھ سیاسی لیڈرز نے اہداف دیے کہ اِدھر حملہ کرو اُدھر حملہ کرو۔ چند گھنٹوں میں پورے ملک میں مختلف جگہوں پر صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور جب یہ شواہد اور چیزیں 9 مئی کو سامنے آئیں تو عوام کا غصہ اور ردعمل بھی دیکھا۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن وہاں بنایا جاتا ہے جہاں کوئی ابہام ہو، یہاں تمام شواہد موجود ہیں کہ کیسے ورغلایا گیا اور اہداف بتائے گئے۔ ہم تیار ہیں جوڈیشل کمیشن بنائیں اور اس کے ذریعے واقعے کی پوری تہہ تک جایا جائے۔ جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو 2014 کے دھرنے کے محرکات بھی دیکھے جائیں۔ جوڈیشل کمیشن احاطہ کرے 2014 کا دھرنا کیوں اور کیسے ہوا۔ یہ بھی احاطہ کیا جائے کہ پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیسے اور کس نے کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں سیاسی وسائل کے ساتھ وفاق پر دھاوا بولا گیا۔ لوگ یہ بھی دیکھیں کہ کس نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے۔ بیرون ملک لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے۔ وہ کون سے لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت بھر رہے ہیں۔ ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا کہ ایک مخصوص سیاسی ٹولہ یہ کام کرتا رہے گا تو ایک دن وہ اپنی فوج پر چڑھ دوڑے گا، ہم احاطہ نہ کر سکے اس لیے 9 مئی تو ہونا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 9 مئی کی اصل حقیقت یہ ہے کہ سیاسی ٹولہ شہ لیتے لیتے یہاں پہنچا کہ اپنے ہی اداروں پر حملہ کر دیا۔ یہ کہنا کہ ہم تو خود مظلوم ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اجازت نہیں دے سکتے کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا جائے۔ مقننہ کا چاہیے کہ صبح سے شام تک بلا ضرورت الزام تراشیوں پر قانون سازی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے ہر فرد نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ معاشرے میں عدم اعتماد آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے۔ ہمارا اللہ پر ایمان اور آئین پر یقین ہے۔ عوام کی تائید اور شعور کے ساتھ فریب کو شکست دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ الیکشن میں فوج کی سیاسی مداخلت کے جھوٹے بیانیے کو بڑھایا گیا جب کہ فوج کا کام صرف 8 فروری کو انتخابات میں پر امن ماحول فراہم کرنا تھا۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کیلیے کئی جھوٹ بولے جاتے ہیں۔ یہ بیانیے گھڑے جاتے ہیں اور بدقسمتی سے ایسے بیانیوں کو پالا جا رہا ہے۔ کیا جس نے بھی ووٹ ڈالا وہ 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے حق میں تھا؟

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ 8 فروری کو ساڑھے 6 کروڑ لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا، 47 فیصد ٹرن آؤٹ تھا۔ کُل رجسٹرڈ ووٹوں کا صرف 31 فیصد ایک مخصوص پارٹی کو ملا اور مجموعی آبادی کے صرف 8 فیصد نے اس مخصوص پارٹی کو ووٹ دیا۔ مخصوص پارٹی کو ووٹ ملنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ یہ ووٹ 9 مئی کے حق میں تھا۔ کے پی میں آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان کی کُل آبادی کا یہ ساڑھے 7 فیصد بنتا ہے۔ 8 فروری کے الیکشن کے بعد ملک کی 93 فیصد آبادی اس بیانیے کے ساتھ نہیں کھڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے سوشل میڈیا پر تواتر سے زہریلا بیانیہ بنایا جاتا ہے۔ الیکشن میں فوج کے سیاسی مقاصد کو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ پاکستان کی فوج ایک قومی فوج ہے جس میں تمام مکتبہ فکر، قومیت، نسل اور رنگ کے لوگ ہیں۔ فوج میں کسی قسم کی سیاسی سوچ نہیں ہوتی۔ حکومت وقت سیاسی ہوتی ہے اور ہر حکومت وقت کے ساتھ فوج کا غیر سیاسی، آئینی او قانونی تعلق ہوتا ہے۔ افواج پاکستان کو سیاسی معاملات میں الجھانے سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔ پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، اگر خطرہ ہے تو صرف غیر جمہوری رویوں سے ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں، عوام کے نمائندے اور لیڈر قابل احترام ہیں۔ تاہم کوئی سیاسی سوچ، لیڈر یا ٹولہ فوج پر حملہ آور ہو تو ایسے سیاسی انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ صرف ایک ایک ہی راستہ ہے سیاسی انتشاری ٹولہ قوم کے سامنے سچے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کرے۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور پروپیگنڈا اتنا بڑھ گیا ہے کہ طرح طرح کی باتیں کی جاتی ہیں۔ ہمارا ایسا کوئی کردار نہیں کہ کسی محکمے کی جگہ لیں۔ دنیا بھر میں حکومتیں جہاں ضرورت پڑتی ہے افواج کی مدد لیتی ہیں۔ پاک فوج میں خود احتسابی ایک سخت اور کڑا مگر شفاف عمل ہے۔ کوئی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی اور کرپشن ہو تو احتساب کا نظام ایکشن میں آتا ہے۔ فوج نے تو اپنا خود احتسابی عمل تیزی سے مکمل کر لیا تھا لیکن 9 مئی کرنے اور کرانے والوں کا احتساب کیوں مکمل نہیں ہو رہا؟

میجر جنرل احمد شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں کسی کو کوئی اڈے دیے گئے نہ دیےجائیں گے۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی  پر جو الزامات ہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنہ میں اسکی انکوائری  ٹو اسٹار افسر کر رہے ہیں۔

6 ججز کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس پر تبصرہ نہیں کروں گا تاہم اتنا کہوں گا کہ الزام تراشی کا ثبوت ہونا چاہیے، بغیر ثبوت الزام لگانا درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے پاکستان کے برادرانہ اور دیرینہ محبت کا رشتہ ہے۔ سعودی عرب پاکستان میں جو سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس پر پاکستان مشکور ہے۔ دفاعی طور پر بھی سعودی عرب سے گہرے اور پرانے روابط ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ہدایات اور معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے افواج پاکستان دیگر اداروں سے مل کر معاشی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسمگلنگ، بجلی چوری، منشیات اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف بھی کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں