تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

21 ویں صدی میں دنیا میں آنے والے قیامت خیز زلزلے

ترکیہ اور شام میں گزشتہ ہفتے آنے والا زلزلہ اکیسویں صدی میں دنیا میں آنے والے دس بڑے زلزلوں میں سے ایک ہے جس کی تباہ کاریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

زلزلے دنیا کے کسی بھی خطے میں آئے تباہی کی ایک نہ ختم ہونے والی داستان اپنے ساتھ لاتا ہے۔ عام لوگ تو پھر بھی وقت کے ساتھ ساتھ ان ناگہانی آفات کو بھول جاتے ہیں لیکن ان کا شکار وہ افراد جنہوں نے اپنے پیاروں کی جدائی کا غم سہا ہوتا ہے یا زمین کا ارتعاش جن کی زندگی موت سے بھی بدتر بنا جاتا ہے ان کے لیے وہ لمحات ایک دردناک کسک بن کر ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔

ترکیہ اور شام میں گزشتہ ہفتے 7.8 کی شدت سے آنے والا زلزلہ رواں صدی میں آنے والے دس بڑے زلزلوں میں شمار کیا جا رہا ہے جس کی تباہ کاریاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں۔ اب تک اموات کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زخمیوں کی تعداد بھی ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ 6 ہزار سے زائد بلند وبالا عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اکیسویں صدی میں سن 2000 سے اب تک آنے والے 10 تباہ کن زلزلوں کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے جس میں ترکیہ اور سام میں آنے والے زلزلے کو پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے تاہم اس کی بڑھتی تباہ کاریوں اور اموات میں مسلسل اضافہ فہرست کی ترتیب کو بدل بھی سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں تباہ کاریوں کے حوالے سے گزشتہ 22 سال میں آنے والے زلزلوں کی فہرست یوں مرتب کی گئی ہے۔

انڈونیشیا (2004) :

انڈونیشیا میں دسمبر 2004 کو ریکٹر سکیل پر 9.1 کی شدت کا کا زلزلہ آیا جس سے سونامی آیا۔ اس سمندری زلزلے نے 2 لاکھ 30 ہزار انسانی جانوں کو نگل لیا۔ اس تباہ کن سونامی کی لہریں 30 میٹر اونچی تھی اور ان کی رفتار 700 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی۔ اس سونامی نے کئی ممالک میں تباہی مچا دی تھی۔

ہیٹی (2010) :

جنوری 2010 میں ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ آو پرنس اور اردگرد کے علاقوں میں تباہ کن زلزلہ آیا جس کی ریکٹر سکیل پر شدت 7 ریکارڈ کی گئی۔ اس زلزلے میں 2 لاکھ افراد ہلاک اور 15 لاکھ بے گھر ہو گئے۔ اسی برس اکتوبر میں ہیٹی میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی جس کے نتیجے میں 10 ہزا افراد ہلاک ہوئے تھے۔

زلزلےکی تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ زلزلے کے بعد ہیٹی کا دنیا کے باقی ممالک سے 24 گھنٹے تک رابطہ منقطع رہا تھا۔

چین، سیچوان (2008) :

چین کے صوبے سیچوان میں مئی 2008 کو آنے والے 7.9 شدت کے زلزلے میں 87 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں پانچ ہزار سے زائد تعداد اسکول کے طلبہ کی تھی جو زلزلے کے وقت درس وتدریس میں مصروف تھے۔

اس زلزلے میں 7 ہزار اسکول بھی منہدم ہوگئے تھے جس کے وجہ کرپشن اور ناقص تعمیر بتائی گئی تھی۔

پاکستان (2005) :

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور خیبر پختونخوا میں 2 اکتوبر 2005 کو آنے والے زلزلے میں 73 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ 35 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔

اس المناک زلزلے نے کے پی کے شہر ایبٹ آباد کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا تھا جس کے بعد اس شہر کو دوبارہ بسایا گیا۔

ترکیہ اور شام (2023) :

گزشتہ ہفتے آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی بالخصوص ترکیہ کا جنوبی علاقہ شدید متاثر ہوا اور 10 شہر آن کی آن میں ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔

اس زلزلے میں اب تک 37 ہزار سے زائد ہلاکتیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی سامنے آچکی ہیں۔ دنیا بھر سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

ایران، بام (2003) :

ایران کے جنوبی مشرقی علاقے میں آج سے 20 سال قبل آنے والے زلزلے میں مٹی کی اینٹوں سے بنے قدیم شہر بام کو ملیا میٹ کردیا تھا۔ اس زلزلے میں کم از کم 31 ہزار افراد کی اموات ہوئی تھیں۔

بھارت (2001) :

بھارتی ریاست گجرات میں جنوری 2001 میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے 20 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے اور سینکڑوں عمارتیں زمین بوس ہوگئی تھیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں بھوج قصبے میں ہوئی تھیں جس کی سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے۔

اس زلزلے دے سندھ کے ساحلی شہر بھی متاثر ہوئے تھے اور کراچی، حیدرآباد سمیت کچھ علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے تھے اور اس کے نتیجے میں کچھ اموات بھی ہوئی تھیں۔

جاپان (2011) :

مارچ 2011 میں جاپان میں 9 ریکٹر سکیل کا زلزلہ آیا جس سے سونامی کی لہریں پیدا ہوئیں جس کے نتیجے میں ساڑھے 18 ہزار کے قریب افراد لاپتہ اور ہلاک ہوگئے تھے۔

نیپال (2015) :

نیپال میں اپریل کے مہینے میں 7.8 شدت کے زلزلے نے 9 ہزار افراد کو موت کی نیند سلا دیا تھا جب کہ گھروں سمیت درجنوں اسکول اور اسپتال ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے۔

انڈونیشیا، جاوا (2006) :

انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں 2006 میں آنے والا 6.3 شدت کا زلزلہ 6 ہزار افراد کی جان لے گیا تھا جب کہ 4 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے۔

Comments

- Advertisement -