تاجور نجیب آبادی: "کم بخت! ساری عمر ضد میں ضائع کر دی!” میں نے آگے بڑھ کر بے تکلف اپنی چھڑی سے ان کی توند پر ٹہوکا دیا
ندا فاضلی: ‘گھر سے نکلے پاؤں…’ ان کا یہ یقین تھا کہ املی کی ان پتیوں کو چبانے سے آواز میں مٹھاس پیدا ہوگی۔
ونسٹن چرچل: لاکھوں ہندوستانیوں کا ‘قاتل’ ایک مدبّر اور زیرک سیاست داں چرچل کے ہاتھ کا فن پارہ مسجدِ کتبیہ کا تھا جو مراکش کی مشہور جامع مسجد ہے
”کیا سب لوگ جاں بحق ہوگئے تھے؟“ ایک بوڑھے نے تن تنہا دو گھنٹے میں ایک بڑا سا گڑھا کھود کر اس میں دفنا دیا۔