تازہ ترین

’جدید غلامی‘ کی زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں اضافہ

واک فری فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ہونے والی نئی تحقیقی  رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اب بھی پانچ کروڑ سے زیادہ افراد غلامی کی زندگی بسر کر ر ہے ہیں۔

لندن میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق جدید غلامی کا شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، انسانی حقوق کی تنظیم ‘واک فری’ کے ذریعے جاری کردہ ‘گلوبل سلیوری انڈیکس’ کے مطابق س 50 ملین لوگ جدید غلامی کے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

لیکن یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ جدید غلامی آخر کیا ہے؟

واک فری کے مطابق جدید غلامی ان مخصوص قانونی تصورات کا ایک مجموعہ بتایا ہے، جس میں جبری مشقت، قرض کی غلامی، جبری شادیاں، غلامی نیز غلامی جیسا دیگر طرز عمل، اور انسانی سمگلنگ کا احاطہ کیا گیا ہو۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جدید غلامی نظروں سے پوشیدہ بھی ہے اور دنیا کے ہر کونے میں کئی افراد اس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں، ہر روز لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے، انہیں مجبور کیا جاتا ہے، یا پھر استحصال کی ایسی حالات میں انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اس سے انکار یا اسے ترک نہیں کر سکتے۔

اس سے متعلق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر روز کوئی پروڈکٹس خریدتے ہیں یا ان کی خدمات کو استعمال کرتے ہیں، جنہیں بنانے یا پیش کرنے میں مجبور کیا گیا ہو، بغیر اس بات کے احساس کہ اس کے پیچھے کس قدر انسانی قیمت صرف ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید غلامی میں رہنے والوں میں سے 27.6 ملین لوگ جبری مشقت کا شکار ہیں، جب کہ 22 ملین جبری شادی سے دوچار ہوئے لوگ ہیں۔ یعنی دنیا کے ہر 150 افراد میں سے تقریباً ایک اس سے متاثر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا جدید غلامی کا شکار ہونے والوں کی تعداد کے حساب سے سب سے اوپر ہیں جبکہ سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات اور کویت بھی سرفہرست 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -