تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

یورپ میں ایک ٹرالر سے غیر قانونی تارکین وطن کی 50 لاشیں برآمد

آسٹریا: یورپی ملک آسٹریا کی ایک شاہراہ پر کھڑے ٹرالر سے غیر قانونی تارکین وطن کی 50 لاشیں ملی ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق یورپ میں پناہ کے متلاشی یہ درجنوں مہاجرین اور تارکین وطن بظاہر اس مال بردار ٹرالر میں دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔

 پولیس کے ایک ترجمان ہنس پیٹر دوسکوسیل نے آج ویانا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پولیس کو برگن لینڈ نامی پہاڑی علاقے میں ’آٹوباہن‘ کہلانے والی قومی شاہراہ کی ایک پارکنگ میں ایک ایسا ٹرالر کھڑا ملا، جس کا بظاہر کوئی مالک نہیں تھا۔

 پولیس کے بقول اس ٹرالر پر ہنگری کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے۔ یہ پتہ چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ ٹرالر، جسے چند خبر رساں اداروں نے ایک ٹرک بھی لکھا ہے، وہاں کب سے کھڑا تھا۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ اس مال بردار گاڑی میں سوار افراد کی موت کو کافی دیر ہو چکی تھی، کیونکہ ان میں سے اکثر کی لاشوں نے گلنا سڑنا شروع کر دیا تھا۔

پولیس کے اندازوں کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم بھی پچاس تک ہو سکتی ہے۔ اسی دوران آسٹریا کی خاتون وزیر داخلہ یوہانہ مکل لائٹنر نے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذمے دار انسانوں کے سمگلروں کو قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”آج کا دن ایک تاریک دن ہے اور اس سانحے نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے“۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق المیہ یہ ہے کہ ان درجنوں مہاجرین کی لاشیں آسٹرین پولیس کو ایک ایسے دن ملی ہیں جب یورپ میں بہت بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن اور مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والے بحران اور اس سے جڑے مسائل پر مشاورت کے لیے ویانا ہی میں کئی یورپی ملکوں کی ایک سربراہی کانفرنس بھی ہو رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -