اشتہار

توہین عدالت کیس، آئی جی سندھ پر فردِ جرم عائد کی کارروائی ایک بار پھر ٹل گئی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سندھ ہائی کورٹ توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ پر فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر پندرہ دسمبر تک ٹل گئی.

تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت 14 افسران پر فرد جرم عائد کرنے کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سراہی میں ہوئی، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہم کیس کے متعلق گائیڈ لائن دیں گے، یہ واقعہ نومبر 2007 سے بھی زیادہ بد تر تھا۔ 2007 کو سندھ ہائی کورٹ کے ججز گیٹ پھلانگ کر اند داخل ہوئے۔

انہوں نے کہا میڈیا پر دو گھنٹے تک یہ سب چلتا رہا کیا بڑے افسران سو رہے تھے، یہ عدالت کے تقدس کا معاملہ ہے، سچائی بتا دی جاتی تو آج یہاں تک نوبت نہ آتی۔ عدالت نے فرد جرم کی کارروائی 15 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

- Advertisement -

تئیس مئی کو سندھ ہائی کورٹ کے باہر نقاب پوش اہلکاروں کا صحافیوں اور گارڈز پر تشدد کے واقعے پر ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور آئی جی سندھ سمیت چودہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی۔

چھ ماہ کی شنوائی میں افسران نے اس معاملے پر معافی نامے جمع کرائے لیکن عدالت نے ان کی درخواستیں مسترد کرکے فرد جرم عائد کرنےکا فیصلہ کیا۔ پچیس نومبرکو دوران سماعت افسران نے ایک بار پھر معافی چاہی لیکن عدالت نے فرد جرم کا حکم برقرار رکھا اور کیس کے لئے یکم دسمبر کی تاریخ مقرر کردی۔ جس پر افسران نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن فرد جرم کا معاملہ ٹل نہ سکا.

واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا کی رواں سال 23 مئی کو انسداد دہشت گردی کورٹ آمد کے موقع پر پولیس نے عدالتوں کا گھیراؤ کیا، جس کے باعث ذوالفقار مرزا نے انسداد دہشت گردی عدالت جانے کے بجائے سندھ ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کے نقاب پوش کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے سیکورٹی گارڈز اور دیگرساتھیوں اورمیڈیا نمائندوں کوتشدد کا نشانہ بنایا، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ سمیت 14پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے تھے.

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں