تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

وزیر داخلہ کی بڑی توند والے پولیس اہلکاروں کو ایک ماہ کی مہلت

اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال نے بڑی توند والے پولیس اہلکاروں کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اسمارٹ اور چاق و چوبند ہوناچاہیئے۔ 20 کروڑ عوام کے لیے 8 لاکھ پولیس اہلکار کافی نہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس دربار سے خطاب کیا۔

خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کی ذمہ داریاں چیلنج سمجھ کر قبول کیں۔ پولیس کا کردار کسی بھی معاشرے میں اہم ہوتا ہے۔ جب تک معاشرے میں امن نہ ہو تو رزق کی فراوانی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی اصلاح کے لیے 70 سال سے باتیں ہو رہی ہیں۔ عید کے دن بھی تھانوں اور سڑکوں پر پولیس موجود ہوتی ہے۔ پولیس کا فرض اور کام معاشرے کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی خدمات اور قربانیوں پر ہمیں فخر ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سیکیورٹی آپریشنز کی لائیو کوریج سے اجتناب کرے۔ ’میڈیا اور پولیس مل کر ضابطہ اخلاق بنائیں، پولیس کو غلامی کے بجائے عوامی خدمت کے سانچے میں ڈھالنا ہے‘۔

بعد ازاں وزیر داخلہ نے بڑی توند والے پولیس اہلکاروں کو سخت وارننگ دے ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ 28 انچ سے زائد توند کے انسپکٹرز کو ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے۔ ’پولیس والے ایک ماہ میں اپنی توند کم کریں۔ پولیس کو جسمانی طور پر اسمارٹ اور چاق و چوبند ہونا چاہیئے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس طاقتور کےخلاف اور مظلوم کا ساتھ دے، ’یہاں تشدد پہلے کیا جاتا ہے، مسئلہ بعد میں بتایا جاتا ہے‘۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاقی پولیس میں ہر صوبے کے اہلکار ہیں جو قومی اتحاد کا مظہر ہے۔ 20 کروڑ عوام کی حفاظت کے لیے 8 لاکھ پولیس کافی نہیں۔ ’کمیونٹی پولیس کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، پولیس جب عوام کا اعتماد حاصل کرے گی تو کمیونٹی پولیسنگ کامیاب ہوگی‘۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -