اشتہار

ترقی پسند دانشورمنو بھائی انتقال کرگئے

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: معروف دانشور، کالم نگار اور مصنف منوبھائی طویل علالت کے بعد 84 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

تفصیلات کے مطابق معروف کالم نگار، مصنف، دانشور اورڈرامہ نگار منو بھائی 84 سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق منو بھائی کچھ عرصے سے گردوں اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔

منوبھائی کی نمازجنازہ آج بعد نماز عصر ریواز گارڈن لاہور میں ادا کی جائے گی۔

- Advertisement -

منو بھائی 1933 میں پنجاب کے شہروزیرآباد میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے متعدد ڈرامے لکھے اور ان کا مشہور ڈارمہ سونا چاندی تھا۔

حکومت پاکستان کی جانب سے منوبھائی کو 2007 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازگیا۔


منوبھائی کا انتقال : صدرمملکت سمیت سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس


معروف کالم نگار اور ڈرامہ نگارمنو بھائی کے انتقال پرصدرمملکت ممنون حسین سمیت سیاسی رہنماؤں نے اظہار افسوس اور ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی ہے۔

صدرِ پاکستان ممنون حسین نے منو بھائی کے انتقال پرتعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور لواحقین کے لیے صبرجمیل کی دعا کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے منوبھائی کے انتقال پردکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے ان کے خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ منو بھائی اردو ادب میں نمایاں مقام رکھتے تھے جبکہ ان کی ادبی اور صحافتی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ منو بھائی کی ادب اور صحافت کے لیے خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے منو بھائی کے انتقال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منو بھائی ترقی پسند دانشور تھے اور صحافت اور ادب کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

اسپیکرایازصادق اور ڈپٹی اسپیکرمرتضیٰ جاوید عباسی نے منو بھائی کے انتقال پراظہار افسوس کیا اور ان کے ادبی، صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ منو بھائی کے انتقال سے ملک ایک ادیب، دانشور سے محروم ہوگیا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے منوبھائی کے انتقال پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایک طاقتور ترقی پسند آواز سے محروم ہوگیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ منو بھائی اعتدال پسندی اور صحافتی دیانت کا نشان تھے، پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکن سوگوار خاندان کے غم میں شریک ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں