نیویارک : امریکی ادارہ برائے موٹر وہیکل نے بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے ابتدائی طور پر 50 کمپنیوں کو اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا نے خود کار گاڑیوں کے لیے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے خود کار گاڑیوں میں ڈارئیور کی یقینی موجودگی کی شرط کو ختم کردیا ہے جس کے بعد بغیر ڈرائیور والی گاڑیوں کو سڑک پر لایا جاسکے گا تاہم یہ قانون 2 اپریل سے نافذ العمل ہوگا۔
کیلیفورنیا انتطامیہ نے ابتدائی طور پر 50 کمپنیوں کو بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے مشروط اجازت دے دی ہے جس کے تحت کمپنیاں بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کو ریمورٹ کے ذریعے کنٹرول کرنے کی مجاز ہوں گی جیسا کہ ملٹری ڈرون کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر گاڑیوں کے ڈرائیورز سے رابطہ قائم کیا جائے گا۔
بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کی سب سے خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ انسانی ڈرائیور کی نسبت زیادہ قاعدے اور ضوابط کے تحت سڑکوں پر دوڑتی ہیں اور سب سے خاص بات ٹریفک جام اور سی این جی اسٹیشن پر بغیر شور کیے گھنٹوں انتظار کرسکتی ہیں جب کہ اس ٹیکنالوجی کی معاشی اہمیت اور صنعتی افادیت اپنی جگہ مسلم ہے۔
Authorities in California, U.S., send "driverless” cars to main roads pic.twitter.com/N98elS0f3r
— China Xinhua News (@XHNews) February 28, 2018
امریکی ریاست ایریزونا میں معروف سافٹ ویئر کمپنی گوگل کی سے جڑی الفابیٹ کمپنی کی خودکار گاڑیاں گزشتہ سال اکتوبر سے سڑکوں پر موجود ہیں اور مسافروں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت مہیا کر رہی ہیں تاہم ان گاڑیوں میں ایک شخص کی موجودگی ضروری تھی تاہم اب قوانین کی نرمی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ڈرائیور کے بغیر گاڑیوں کی سہولت کا آغاز کیا جائے گا۔