تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

فیس بک اور آئی فون کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا

سان فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک اور ایپل کمپنی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، دونوں کمپنیوں نے ایک دوسرے کی اپلیکشن کرنے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ٹیک کرنچ نے گزشتہ روز ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیس بک نے اپنے اینڈرائیڈ صارفین کو رقم فراہم کی تاکہ ایپل فون کی فروخت میں کمی ہوسکے۔

فیس بک کے ماہرین کی رپورٹ پر آئی فون نے نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا کہ مستقبل میں آنے والے آپریٹنگ فون میں فیس بک ، انسٹاگرام یا کمپنی کی دیگر ذیلی کوئی بھی ایپ نہیں چلائی جاسکے گی۔

مزید پڑھیں: فیس بک پر بھاری جرمانہ عائد

دوسری جانب فیس بک کے ترجمان نے ایپل کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم مستقبل میں آئی فون ’آئی او ایس‘ صارفین کو سہولیات فراہم نہیں کرسکیں گے کیونکہ کمپنی نے بے بنیاد الزام عائد کیا۔

ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے تحقیقاتی ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک نے جن صارفین کو رقم فراہم کی اُن کی لوکیشن اور دیگر ڈیٹا کمپنی نے اشتہارات کے لیے استعمال کیا گیا۔

ایپل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم صارفین کے ڈیٹا کو ایک کمپنی کی وجہ سے خطرے میں نہیں ڈال سکتے کیونکہ ہماری بنیاد صارف کی معلومات کو محفوظ بنانا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آئی فون کی قیمتیں کم ہونے کا امکان

ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس بک نے 13 سے 35 سال کی عمر کے اینڈرائیڈ صارفین کو ماہانہ 20 ڈالر کی رقم فراہم کی۔

فیس بک نے وضاحت پیش کی کہ ہماری کوئی چیز یا بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اوناوے کی تحقیقاتی رپورٹ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

Comments

- Advertisement -