تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

پاکستان پلواما حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے

اسلام آباد: حکومت پاکستان کی جانب سے پلواما حملے کی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ پر غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفترخارجہ میں پلواما حملے کی تحقیقات سے متعلق غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

دفترخارجہ میں بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے سمیت غیرملکی سفارت بھی موجود تھے۔

بریفنگ کے دوران غیرملکی سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 27 فروری کو پلواما حملے سے متعلق شواہد دیے گئے۔

بھارت کی جانب سے ملنے والی دستاویزات کے بعد پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اورکئی افراد کو حراست میں لیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے پلواما حملے سے متعلق تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا جائزہ بھی لیا، تحقیقات کے درمیان معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا ، مزید تحقیقات کے لیے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات درکار ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان پلواما حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔

غیرملکی سفارت کاروں کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ واٹس ایپ، کالعدم تنظیموں کے کیمپس کی تحقیقات کی گئیں، واٹس ایپ میسج کے حوالے سے امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 54 افراد کوحراست میں لے کرتحقیقات کی گئیں، تحقیقات میں ان کا پلواما حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت نے جن 22 مقامات کی نشاندہی کی ان کا بھی معائنہ کیا گیا، ان 22 مقامات پرکسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں ہے۔

غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان درخواست پران مقامات کا دورہ بھی کرا سکتا ہے۔

وزیراعظم کی بھارت کو پلواماحملے کی تحقیقات کی پیش کش

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ بھارت کے پاس پلواما حملے کے ثبوت ہے تو پیش کرے کارروائی کریں گے اور واضح کیا تھا بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا توجواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔

Comments

- Advertisement -