تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

صوفی شاعرسچل سرمست کےعرس کی تقریبات کاآغاز

آج سندھ کے عظیم صوفی شاعر سچل سرمست کے عرس کی تقریبات آج سے شروع ہوگئی ہیں، اس موقع پر زائرین کی آمد کاسلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔

سندھ کی سوہنی دھرتی میں جانے کیا دلکشی ہے کہ انگنت صوفیوں اور شاعروں نے ناصرف یہاں جنم لیا بلکہ متعدد بزرگ تو ایسے تھے جو صدیوں پہلے یہاں کھنچے چلے آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ حضرت سچل سرمست بھی ایسے ہی صوفی بزرگ شاعر ہیں جنہوں نے ناصرف سندھ کی سرزمین پر قدم رکھا بلکہ آخری سانس بھی اسی سرزمین پر لی۔

انہی بزرگوں میں سے ایک امن و محبت کے پیامبر سچل سرمست بھی ہے۔ حضرت سچل کی روحانیت غضب کی تھی۔ اسی روحانیت، سوز اور جذبے کے سبب وہ سرمستی اور بے خودی میں رہتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ آپ ’سرمست‘ کہلائے۔‘

سندھی زبان کے مشہور شاعر جو عرف عام میں شاعر ہفت زبان کہلاتے ہیں کیوں کہ آپ کا کلام سات زبانوں میں ملتا ہے جن میں عربی، سندھی، سرائیکی، پنجابی، اردو، فارسی اور بلوچی شامل ہیں۔

سچل سرمست کی پیدائش 1739ء میں سابق ریاست خیرپور کے چھوٹے گاؤں درازا میں ایک مذہبی خاندان میں ہوئی۔ان کا اصل نام تو عبدالوہاب تھا مگر ان کی صاف گوئی کو دیکھ کر لوگ انہیں سچل یعنی سچ بولنے والا کہنے لگے۔

حالات زندگی اور وجہٴ شہرت

سچل سرمست کئی زبانوں کے شاعر تھے۔ اردو، فارسی، سرائیکی اور ہندی میں ان کا کلام آج بھی موجود ہے۔ سندھی روایات کے مطابق انہیں ’سچل سائیں‘ بھی کہا جاتا ہے، حالانکہ ان کا اصل نام خواجہ حافظ عبدالوہاب فاروقی تھا۔ آپ کا سنہ پیدائش 1739ء ہے۔

سچل سرمست ابھی کم عمر ہی تھے کہ والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ چچا نے ان کی پرورش کی اور وہی ان کے معلم بھی رہے۔ قرآن حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ عربی، فارسی اور تصوف کی تعلیم چچا ہی سے حاصل کی۔ گھر میں صوفیانہ ماحول تھا اسی میں ان کی پرورش ہوئی اور یہی ساری زندگی ان کے رگ و پے میں بسا رہا۔

عادتاً خاموش طبع اور نیک طبیعت تھے۔ شریک حیات جوانی میں ہی انتقال کرگئی تھیں۔ پھر ان کی کوئی اولاد بھی نہیں تھی۔ اس لئے زیادہ تر تنہا اور ویرانوں میں دن گزارتے تھے۔

سچل سرمست کے عرس میں صرف سندھ کے علاقائی باشندے ہی شرکت نہیں کرتے بلکہ پاکستان کے باقی علاقوں کے علاوہ بھارت سے تعلق رکھنے والے عقیدت مند بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -