تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

واٹس ایپ ڈیٹا شیئر نہ کرنے پر فیس بک انتظامیہ پر بھاری جرمانہ

برازیلا: برازیل کی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کے حوالے سے ڈیٹا شیئر نہ کرنے پر فیس بک انتظامیہ پر  بھاری جرمانہ عائد کردیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل میں واٹس ایپ کی مدد سے منشیات کی اسمگلنگ اور اس کی خرید و فروخت کا کام جاری ہے، اس ضمن میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزمان نے بھی سنگین انکشافات کیے تھے۔

برازیل کی وفاقی عدالت میں فیس بک انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی کہ وہ واٹس ایپ پر غیر قانونی کام کرنے والے شہریوں کا ڈیٹا حکومت کے ساتھ شیئر کرے تاکہ کارروائی کر کے منشیات کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔

عدالت اس سے قبل بھی فیس بک انتظامیہ پر 2017 جون میں بھی 52 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کرچکی ہے، جس کے بعد جج نے انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ ملزمان کا ڈیٹا شیئر کرے۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردی کی وڈیو دکھانے پر فیس بک اور یوٹیوب کیخلاف مقدمہ

جج نے منگل 25 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران فیس بک کے وکیل سے ڈیٹا شیئرنگ کے حوالے سے استفسار کیا اور انکار کرنے پر 6 ملین (60 لاکھ) کا جرمانہ عائد کیا۔

وفاقی عدالت نے  اپنے حکم میں کہا کہ اگر انتظامیہ نے ابھی بھی ڈیٹا شیئر نہیں کیا تو مستقبل میں فیس بک کی زیر ملکیت تمام ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکشنز پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

دوسری جانب واٹس ایپ کے ترجمان نے عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے ردِعمل دیا ہے کہ ’’ہم اپنے صارفین کے ڈیٹا کو کسی بھی صورت کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے، عدالتی فیصلہ صارفین کے معیار کو بڑھانے میں مزید مدد دے گا‘‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنے فارمز پر کوئی بھی غیر قانونی کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے، اس حوالے سے ایک ٹیم باقاعدہ منتخب صارفین کے پیغامات کی مکمل نگرانی بھی کرتی ہے۔

Comments

- Advertisement -