تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

بھارتیوں کا ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے دور رکھنے کا انوکھا طریقہ

نئی دہلی : بھارت میں ریلوے اتھارٹی نے ہاتھیوں کو ریل کے ٹریکس سے دور رکھنے کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے،اس مقصد کے واسطے اسپیکرز کے ذریعے شہد کی مکھیوں کی آوازیں پھیلائی جاتی ہیں تا کہ اس بھاری بھرکم جانور کو خوف میں مبتلا کیا جا سکے۔

تفصیلات کےمطابق سال 2013 سے لے کر رواں سال جون تک ٹرینوں سے متعلق حادثات میں تقریبا 70 ہاتھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں زیادہ تر واقعات دو ریاستوں آسام اور بنگال میں پیش آئے۔

اس سلسلے میں پلان بی (شہد کی مکھی)کے حصے کے طور پر ریاست آسام کے وسیع و عریض جنگلات میں ہاتھیوں کی درجنوں گزر گاہوں پر 50 لاؤڈ اسپیکرز نصب کیے گئے ہیں، مذکورہ جنگلات میں ہاتھیوں کی تعداد 6 ہزار ہے جو بھارت میں موجود ہاتھیوں کی مجموعی تعداد کا 20% ہے۔

بھارتی ریلوے اتھارٹی کے ترجمان پراناؤ جیوتی شرما نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ہاتھیوں کو ریلوے ٹریکس کی جانب آنے کے ذرائع تلاش کر رہے تھے کہ ہمارے افسران اس آلے کا آئیڈیا لے کر ہمارے پاس آ گئے۔

ترجمان کے مطابق یہ آلات ریل کے قریب آنے پر (شہد کی مکھیوں کی) مطلوبہ آوازیں بجنا شروع ہو جاتی ہیں جو 600 میٹر کے فاصلے تک سنی جا سکتی ہیں۔

ان آلات کے فعّال اور مؤثر ہونے کی جانچ 2017 میں پہلے مقامی اور پھر جنگلی ہاتھیوں پر کی گئی تھی۔ اس کے بعد آلات کی تنصیب کا کام 2018 میں شروع کیا گیا۔

یہ بات معروف ہے کہ ہاتھی شہد کی مکھیوں اور ان کے کاٹنے سے ڈرتے ہیں،جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالا میں دیہاتی لوگ دھاوا بولنے والے ہاتھیوں کو خود سے دور رکھنے کے واسطے شہد کی مکھیوں کے خانے آڑ کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -