تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

نشئی شوہرکا بیوی پر بدترین تشدد، جان سے مارنے کی کوشش ناکام

بدین: نشے کی لت کا شکار شوہر نے بیوی پر بدترین تشدد کرکے اسے جان سے مارنے کی کوشش کی تاہم محلہ داروں نے عین وقت پر مداخلت کرکے لڑکی کی زندگی بچالی۔

تفصیلات کے مطابق بدین شہر کے وسط سے گزرنے والی نہر کے کنارے پر واقع کچی آبادی مسان محلہ کے رہائشی اشوک عرف اشو میگواڑ نے نشہ کی حالت میں اپنی بیوی گوڈی پر لاتوں مکوں سے تشدد کرتے ہوئے گلے میں ڈپٹہ ڈال کر مارنے کی کوشش کی ۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار گوڈی میگواڑ کی چیخ پکار اور مدد کی اپیل پر محلہ داروں نے فوری طور پر گھر میں داخل ہو کر تشدد کا شکار عورت کو شوہر کی نرغے سے بچایا اور واقع کی اطلاع پولیس کو دی۔

اطلاع ملنے پر بدین سٹی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئےے موقع پر پہنچ کر تشدد میں ملوث اشوک میگواڑ کو نشہ کی حالت میں گرفتار کر کے تھانے میں لاک اپ کر دیا ۔

محلہ داروں کے مطابق گرفتار اشوک میگواڑ اس سے قبل بھی اپنی سابقہ بیوی سونی کو اکثر بدترین تشدد کا شکار بناتا تھا جس نے تشدد سے تنگ آکر خودکشی کر لی تھی۔

پولیس کے مطابق تشدد میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ملزم پر مقدمہ درج کرانے کے لئے لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے تاحال ابھی تک کوئی تھانہ پر نہیں پہنچا دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ ملزم کے بھائی اور دیگر رشتے دار ملزم کی بیوی دبا ؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ مقدمہ درج کرانے کے بجائے راضی نامہ کرلے۔

یاد رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 20 فیصد سے زائد خواتین پاکستان میں گھریلو تشدد کا شکار ہیں جبکہ ہر سال لگ بھر پانچ ہزار خواتین گھریلو تشدد کے سبب جان کی بازی ہار جاتی ہیں، گھریلو تشدد سے تنگ آکر خودکشی کرنے والی خواتین کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

قوانین موجود ہونے کے باوجود ان پر عمل در آمد نہیں ہوپا تا ہے جس کا بنیادی سبب متاثرہ فریق کی جانب سے شکایت کا درج نہ کرانا، اور پولیس کے نظام کی خامیاں ہیں ، دورانِ تفتیش خواتین کو مختلف طریقوں سے پریشان کرکے پیسے اینٹھنے اور اور کیس کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -