اشتہار

طیارے میں کھانے کا ذائقہ کیوں بدل جاتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

دبئی: تحقیقی مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوائی سفر کے دوران طیارے کی ٹھنڈی اور خشک ہوا اور ہزاروں فٹ بلندی پر دباؤ کی کم سطح کے نتیجے میں زبان میں ذائقے کے مسامات اسی طرح سن ہوجاتے ہیں جس طرح نزلے میں مبتلا شخص کے ہوتے ہیں اور اس کے سبب کھانے کا ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انتہائی بلندی پر پہنچ کر ہمارے میٹھے اور نمکین میں امتیاز کرنے کی صلاحیت 30 فیصد کم ہوجاتی ہے، نمی میں کمی کے باعث ناک خشک ہوجاتی ہے جس سے ذائقے کی حس کمزور ہوجاتی ہے۔

جرمنی کے ڈریسڈن یونیورسٹی کے زیر انتظام اسپتال کے محقق تھامس ہومل کے مطابق جب ہم میکرونی کھاتے ہیں تو ذائقہ حاصل کرنے کا 80 فیصد عمل سونگھنے کی حس سے پورا کرتے ہیں۔

- Advertisement -

مزید پڑھیں: کھانے سے قبل پھل کو دھونا کتنا ضروری ہے؟

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے دیگر عوامل بھی کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ کھانے کو ذخیرہ کرنے اور طیارے میں پیش کرنے کے دوران طویل وقفہ ہوتا ہے، اس دوران کئی گھنٹے گزر جاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ذخیرہ کرنے کا عمل پکانے والوں کو مجبور کردیتا ہے کہ وہ کھانے میں مسالوں اور نمک کی مقدار کو بڑھادیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی کمپنیاں کھانے کے ترکیبوں میں تبدیلی کرنے اور اس میں ادرک، لہسن، سرخ مرچ اور دار چینی وغیرہ کا اضافہ کردیتی ہیں تاکہ کھانے کا ذائقہ برقرار رہ سکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں