اشتہار

ہمیں ہچکیاں کیوں آتی ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

ہچکیاں ایک ایسی پراسرار بیماری یا عادت ہے جس کے بارے میں ڈاکٹرز بھی تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے البتہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں یہ بات ضرور سامنے آئی تھی کہ ہچکیاں بچوں کی نشو و نما کے لیے مفید اور نوجوانوں کے لیے پریشان کُن ہیں۔

ہمارے معاشرے میں کہا جاتا ہے کہ ہچکی آنے کا مطلب ہے کہ آپ کو کوئی شخص یاد کررہا ہے البتہ یہ بات سرا سر بے بنیاد ہے اور ڈاکٹرز بھی اس تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ چین کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع یونیورسٹی فن برگ کے پروفیسر کھاریلا کا کہنا ہے کہ  بچوں کو ہچکیاں آنا فائدے مند اور نوجوانوں کے لیے بے کار بات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دماغ سے ایک سگنل نکل کر مسلز (خلیات) کی طرف جاتا ہے اور جب یہ رابطہ نہیں ہوپاتا تو اس کے نتیجے میں ایک ہوا بنتی ہے جو ہچکی کی صورت میں باہر آتی ہے۔

- Advertisement -

پرفیسر کھاریلا کا کہنا تھا کہ ہچکیوں کو ردعمل یا ناکامی کا عمل بھی کہا جاسکتا ہے، کیونکہ جب دماغ اور خلیات کا رابطہ بحال نہیں ہوتا تو ہوا کا گولا غذا کی نالی میں آتا ہے اور پھر یہ ایک جھٹکے کی صورت باہر نکلتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شیر خوار یا کمسن بچوں کو ہچکیاں اس وجہ سے آتی ہیں کہ اُن کے اندورنی اعضا اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

پروفیسر کھاریلا کا کہنا تھا کہ ہم نے جو تحقیق کی اُس میں یہ بات سامنے آئی کہ ہچکیوں کا تعلق دماغ سے ہے، یعنی جن لوگوں کو بار بار ہچکیاں آتی ہیں اُن کا دماغ  اچھے انداز سے پیغام کو آگے نہیں پہنچاتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں