تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

دیواروں‌ سے باتیں‌ کرنا اچھا لگتا ہے!

قیصر الجعفری کی وجہِ شہرت شاعری ہے، ان کا تعلق بھارت سے تھا، جہاں‌ وہ ممبئی میں‌ رہے، بسے اور زندگی تمام کی۔

بھارت کے معروف گائیکوں‌ نے قیصر الجعفری کا کلام گایا اور وہ بہت مقبول ہوا۔ مشاعروں‌ میں‌ بھی باذوق اور سنجیدہ قارئین نے انھیں‌ ہمیشہ سراہا اور بے حد عزت دی۔

اس شاعر کی پیشِ نظر غزل بھی اپنے وقت میں‌ بہت مقبول ہوئی، اسے مشہور گائیک پنکج ادھاس نے گایا تھا۔

یہ وہ کلام ہے جو خاص طور پر 80 کی دہائی کے باذوق سامعین کی یادوں‌ میں‌ آج بھی زندہ ہے اور وہ اسے سننا اور گنگنانا پسند کرتے ہیں۔

غزل کے مطلع کا پہلا مصرع یوں‌ بھی پڑھا جاتا ہے: "دیواروں‌ سے باتیں‌ کرنا اچھا لگتا ہے”

قیصرُ الجعفری کی یہ غزل پڑھیے۔

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے

کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے

آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے

اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے

دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں
شام ڈھلے اس سونے گھر میں میلہ لگتا ہے

کس کو پتھر ماروں قیصرؔ کون پرایا ہے
شیش محل میں اک اک چہرا اپنا لگتا ہے

Comments

- Advertisement -