تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

آن لائن سروس کا "کمال” آرڈر کے بجائے خوفناک درندہ گھر بھیج دیا

پیرس : فرانسیسی جوڑے کو اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں آن لائن ایک بلی کا بچہ خریدنے پر شیر کا بچہ بھیج دیا گیا، پولیس نے ذمہ دار افراد کو گرفتار کرلیا۔

فرانس کے رہائشی میاں بیوی نے ایک آن لائن اشتہار کے ذریعے غیرملکی ساؤنا نسل کی بلی خریدنے کیلئے کمپنی سے رابطہ کیا لیکن پارسل وصول کرنے کے ایک ہفتے بعد انکشاف ہوا کہ یہ ہلی نہیں بلکہ شیر کا بچہ ہے، اس جوڑے نے وہ بلی کا بچہ کسی پریشانی سے بچنے کیلئے متعلقہ حکام کے حوالے کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے عدالت میں استغاثہ نے بتایا کہ سال 2018میں ایک آن لائن اشتہار کے ذریعے بتایا گیا تھا کہ ایک عام گھریلو بلی اور افریقی بلی کو کراس کرکے پیدا ہونے والا سوانا نسل کی بلی کا بچہ برائے فروخت ہے۔،

جس پر اس جوڑے نے اسے خریدنے کیلئے متعلقہ آن لائن کمپنی سے رابطہ کیا اور 7ہزار ڈالر کے عوض اس بچے کو خرید لیا، پارسل وصول ہونے کے تقربیاً ایک ہفتے بعد جوڑے کو احساس ہوا کہ یہ سوانا نسل کی بلی نہیں بلکہ شیر کا بچہ ہے۔

فرانس میں شیر کو پالتو جانور کی حیثیت سے رکھنا غیر قانونی عمل ہے جس پر قید جرمانے کی سزائیں دی جا سکتی ہیں، گھر میں پلنے والے اس خطرناک نسل کے اس شیر کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔

استغاثہ نے کہا کہ اس واقعے پر پولیس نے دو سال تک تحقیقات کیں جس کے بعد یہ کارروائی اختتام کو پہنچی اور اس جرم میں ملوث نو افراد گرفتار کیا گیا، واضح رہے کہ بلی کو خریدنے والا جوڑا گرفتار افراد میں شامل تھا لیکن ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے انہیں رہا کردیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں جانوروں کی اسمگلنگ سے متعلق بھی تحقیقات کی جارہی ہیں اور یہ بچہ اب محکمہ جنگلی حیات کی زیر نگرانی ہے۔

Comments

- Advertisement -