تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

پٹیالہ گھرانے کے نام وَر کلاسیکی گلوکار اسد امانت علی کی برسی

اسد امانت علی خان پاکستان میں کلاسیکی گائیکی کا ایک بڑا نام تھا۔ اسد امانت علی خان 8 اپریل 2007ء کو لندن میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق موسیقی کے لیے مشہور پٹیالہ گھرانے سے تھا۔

وہ 25 ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اسد امانت علی خان نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد امانت علی خان اور دادا استاد اختر حسین خان سے حاصل کی تھی۔ انھوں نے اپنے چچا حامد علی خان کے ساتھ اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور ان کی جوڑی کو کلاسیکی موسیقی اور گائیکی کے شائقین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی۔ اس جوڑی نے کلاسیکی گائیکی کو ایک نئی جہت دی۔

اسد امانت علی خان نے اپنے والد کے گائے ہوئے کلام کو ان کی وفات کے بعد اپنے انداز میں دوبارہ گا کر شائقین و سامعین سے خوب داد وصول کی۔ خصوصاً انشا جی اٹھو اب کوچ کرو سے انھیں بہت شہرت اور پذیرائی ملی۔

اسد امانت علی خان کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت اور غزلیں گانے میں خاص مہارت رکھتے تھے جب کہ ان کی سریلی آواز میں کئی فلمی گانے بھی ہر خاص و عام میں‌ پسند کیے گئے۔

انھوں نے فلم سہیلی، انتخاب، شیشے کا گھر، زندگی، ابھی تو میں جوان ہوں، ترانہ اور دیگر فلموں کے لیے گیت گائے۔ وہ ایک بہت اچھے سوز خواں بھی تھے۔

حکومتِ پاکستان نے 2006ء میں اسد امانت علی کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -