تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

عظیم حکم راں، بہترین منتظم اور مصلح شیر شاہ سوری کی برسی

شیر شاہ سوری کو برصغیر کی اسلامی تاریخ کا ایک عظیم حکم راں، سپہ سالار، بہترین منتظم اور مصلح کہا جاتا ہے۔ تاریخ داں ان کے طرزِ حکم رانی، عدل و انصاف، رعایا کی فلاح و بہبود انتظامات اور ریاست میں‌ ترقی و خوش حالی کے لیے اقدامات کو مثالی قرار دیتے ہیں۔ شیر شاہ سوری 22 مئی 1545ء کو وفات پاگئے تھے۔

شیر شاہ سوری نے اپنی جدوجہد سے ہندوستان میں اپنی سلطنت قائم کی تھی۔ شمالی ہندوستان پر انھوں نے صرف پانچ سال حکومت کی، لیکن تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ مؤرخین کے مطابق ان کا حسنِ انتظام بعد کے فرماں رواؤں کے لیے مثال بنا اور انھوں نے بھی ملک گیری کے لیے شیر شاہ سوری کے طرزِ حکم رانی سے استفادہ کیا۔

شیر شاہ سوری کی تاریخِ پیدائش میں اختلاف ہے، لیکن مؤرخین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ وہ 1486ء میں حصار(موجودہ بھارتی ریاست ہریانہ) میں پیدا ہوئے۔
ان کا اصل نام فرید خان تھا جو حسن خان کی پہلی نرینہ اولاد تھے۔ ان کے بزرگ سلطان بہلول لودھی کے زمانے میں ہندوستان آئے تھے، جنھوں نے دربار میں‌ جگہ پائی اور جاگیریں حاصل کیں۔

شیر شاہ کے والد نے بھی اپنے بزرگوں کی طرح درباروں اور امرائے سلطنت کی خدمت اور ملازمتیں کرکے بڑی بڑی جاگیریں اپنے نام کیں۔ شیر شاہ کسی طرح ایک افغان حکم راں کا قرب حاصل کرنے میں کام یاب ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسی حکم راں کو شیر کے حملے سے بچایا تھا اور اس درندے کو ایک ہی وار میں‌ ڈھیر کردیا تھا جس پر انھیں شیر خان کا خطاب عطا کیا گیا جو ان کی شناخت بن گیا۔ بعد میں جاگیریں اور بڑے بڑے علاقوں کا انتظام چلانے کے بعد اپنے ساتھیوں کی مدد سے مخالفین کو شکست دے کر سلطنت قائم کرنے میں کام یاب ہوگئے۔

گرینڈ ٹرنک روڈ المعروف جی ٹی روڈ شیر شاہ سوری کا ہی کارنامہ ہے۔ آگرہ سے برہان پور، آگرہ سے جودھ پور اور چتور تک اور لاہور سے ملتان تک سڑک اور ان راستوں پر سرائے کی تعمیر بھی اسی حکم راں کی یادگار ہیں۔ مؤرخین کے مطابق ان مقامات پر ٹھنڈے اور گرم پانی کے انتظامات کیے گئے تھے جب کہ سرائے میں گھوڑوں کے کھانے پینے کا بھی انتظام کیا گیا تھا، مسافروں کے مال و اسباب کی حفاظت کے لیے چوکیدار مقرر کیا گیا تھا۔ شیر شاہ سوری نے سڑکوں کے کنارے درخت بھی لگوائے تھے تاکہ مسافر اس کی چھاؤں میں آرام کر سکیں۔

شیر شاہ سوری ایک جنگ کے دوران بارود پھٹنے سے زندگی سے محروم ہوگئے۔ وہ 60 سال کے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا جس میں ان کے ساتھ کئی سپاہی بھی ہلاک ہوئے۔ شیر شاہ سوری کا مقبرہ بھارت کے شہر سہسرام میں‌ ہے۔

Comments

- Advertisement -