تازہ ترین

سعودی عرب: ملازمین کی سالانہ چھٹیوں کے متعلق تفصیلی وضاحت

ریاض: سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے ملازمین کی سالانہ چھٹیوں اور کام کے اوقات کار کے متعلق تفصیلی وضاحت جاری کی ہے۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ سالانہ چھٹی کے وقت پوری تنخواہ ادا کی جاتی ہے جس میں تمام الاؤنسز شامل ہوں۔

وزارت افرادی قوت سے دریافت کیا گیا تھا کہ کیا سالانہ چھٹی کے حساب کتاب میں ٹرانسپورٹ الاؤنس بھی شمار کیا جائے گا یا صرف بیسک تنواہ اور ہاؤس الاؤنس کے حساب پر ہی اکتفا کیا جائے گا؟

وزارت افرادی قوت کی جانب سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ سالانہ چھٹی کی تنخواہ حقیقی محنتانے کے مطابق شمار کی جاتی ہے جس میں تمام الاؤنسز شامل کیے جائیں گے، قانون محنت کی دفعہ 2 میں اجرت کی جو تعریف کی گئی ہے اس کے مطابق ایسا ہی ہوگا۔

وزارت افرادی قوت نے اوقات کار سے متعلق واضح کیا کہ کسی بھی ملازم سے ایک دن میں 8 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی ایسی صورت میں نہیں لی جاسکتی جب یومیہ بنیاد پر ڈیوٹی لی جارہی ہو اور اگر ہفتے بھر کے حساب سے ڈیوٹی لی جارہی ہو تو مجموعی طور پر 48 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہیں لی جاسکتی۔

وزارت کا کہنا ہے کہ آجروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اوقات کار اور آرام کے وقفے کے حوالے سے ڈیوٹی کا چارٹ ترتیب دیں، اس حوالے سے خیال رکھیں کہ کسی بھی کارکن سے مسلسل 5 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی نہ لی جائے۔

ڈیوٹی کے دوران آرام کے وقفے یا نماز اور کھانے کے لیے کم از کم آدھے گھنٹے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے۔

کسی بھی حالت میں کارکن کو کسی ایک جگہ 12 گھنٹے سے زیادہ ڈیوٹی پر نہیں رکھا جاسکتا، اوقات کار کے دوران نماز، کھانے اور آرام کے وقفے دینا ضروری ہیں۔ آرام یا نماز اور کھانے کے وقفے کے دوران اجیر آجر کے کنٹرول سے باہر ہوگا، آجر اس دوران اجیر کو دفتر میں رہنے کا پابند نہیں بنا سکتا۔

Comments

- Advertisement -