تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

وزن کم کرنے کے لیے کیا یہ انوکھا ترین طریقہ کارآمد ہوگا؟

وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ سے لے کر جمنگ تک بے شمار طریقے اپنائے جاتے ہیں، تاہم حال ہی میں ماہرین نے اس کا ایک انوکھا اور منفرد طریقہ ایجاد کیا ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے ماہرین نے ڈینٹل سلم نامی ایک ڈیوائس تیار کی ہے، یہ ڈیوائس جبڑوں کو 2 ملی میٹر سے زیادہ کھلنے نہیں دیتی، جس سے سانس لینے میں تو کوئی مشکل نہیں ہوتی مگر ٹھوس غذا کو کھانا ممکن نہیں ہوتا۔

نیوزی لینڈ کے اوٹاگو یونیورسٹی کے محقق پال برنٹن اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیوائس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ لوگ محض سیال غذا تک محدود ہوجائیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ جسمانی وزن میں لوگوں کی ناکامی میں بنیادی رکاوٹ نئی عادات کو قائم رکھنے میں ناکامی ہے۔

اس ڈیوائس کی آزمائش 7 صحت مند افراد پر کی گئی جو موٹاپے کے شکار تھے اور انہیں ایک دن میں سیال غذا کے ذریعے 12 سو کیلوریز استعمال کروائی گئیں۔

برٹش ڈینٹل جرنل میں اس تحقیق کے نتائج جاری ہوئے جس میں بتایا گیا کہ 2 ہفتے کے دوران ان افراد کے جسمانی وزن میں اوسطاً 6 کلو سے زیادہ کمی آئی۔

تحقیق میں شامل افراد نے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس ڈیوائس سے بولنے یا سانس لینے میں کسی قسم کی مشکل نہیں ہوتی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2 سے 3 ہفتے کے اس سخت معمول کے بعد ڈیوائس کے مقناطیسی حصے کھلنے لگتے ہیں اور لوگ کچھ حد تک ٹھوس غذا استعمال کرسکتے ہیں۔

اس ڈیوائس کی تیاری کے پیچھے یہ خیال ہے کہ مہنگی سرجری سے وزن کم کروانے کی بجائے مخصوص وقت تک ڈیوائس کی مدد سے اسے بہتر کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -