دمشق : خانہ جنگی کے باعث تباہ حال شام میں ایندھن اور غذا کے بحران نے نان بائیوں کو روٹی کی قیمتیں دگنی کرنے پر مجبور کردیا۔
مشرق وسطیٰ کے ملک شام میں گزشتہ 10 سالوں سے جاری خانہ جنگی اور مغربی پابندیوں کے باعث مالی، معاشی اور غذائی بحران شدید ہوگیا ہے، بحران سے نمٹنے کےلیے حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں متعدد بار اضافہ کیا گیا، جو روٹیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا۔
حال ہی میں شامی صدر اسد نے ایندھن کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد جب کہ ریٹائرڈ ملازمین اور فوجیوں کی پنشنز میں بھی 40 فیصد اضافے کا حکم دیا۔
تنخواہوں میں اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کو 47 ہزار شامی پاؤنڈ کے بجائے 71515 پاؤنڈ (28 ڈالر) ادا کیے جائیں گے۔
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شامی شہریوں کو 1 لیٹر ڈیزل 500 پاؤنڈ کے عوض خریدنا پڑے گا جبکہ ماضی میں 180 پاؤنڈ فی لیٹر ادا کرنے پڑتے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سبسڈی والی روٹی کی قیمت دگنی ہوکر 200 پاونڈ ہوگئی ہے، سرکاری سطح پر چلنے والی سیرین فاونڈیشن برائے بیکریز تھا کہنا تھا کہ ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمت روٹی کی نرخوں میں اضافے کا سبب ہے۔
دمشق کے رہائشی 41 سالہ وائل حمود نے کہا ہےکہ ڈیزل نرخوں میں اضافے سے خوراک اور دوا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ شام کی معیشت کو مغربی پابندیوں، وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور پڑوسی ملک لبنان میں حالیہ شدید معاشی اور مالی بحران نے متاثر کیا ہے۔
امریکی ڈالر بلیک مارکیٹ میں تقریباً 3200 پاونڈ میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ یہاں اس کی سرکاری شرح 2500 پاونڈ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں تقریباً 80 فیصد شہری غربت کا شکار ہیں اور 60 فیصد غذائی تحفظ سے دوچار ہیں۔