تازہ ترین

مشہور لوک فن کارہ زرینہ بلوچ کا تذکرہ جو جیجی کے نام سے معروف تھیں

زرینہ بلوچ وادیِ مہران کی مشہور گلوکارہ، ادیب، سیاسی و سماجی کارکن اور دانش وَر تھیں جنھیں جیجی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

خداداد صلاحیتوں کی حامل زرینہ بلوچ نے طویل علالت کے بعد 2005ء میں آج ہی کے دن کراچی میں وفات پائی۔ ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی خوشی کی تقریبات اور تہواروں پر سنے جاتے ہیں۔

زرینہ بلوچ دسمبر 1934ء کو حیدر آباد کے نواحی علاقے الٰہ داد گوٹھ میں پیدا ہوئیں۔ وہ سریلی آواز کی مالک تھیں۔ والد نے بیٹی کی حوصلہ افزائی کی اور زرینہ نے لوک گیت گانے اور گائیکی کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا، بعد میں‌ ان کی آواز ریڈیو پاکستان کے ذریعے ملک بھر میں سنی گئی اور انھیں نام و پہچان ملی۔

ہونہار زرینہ بلوچ کو نام وَر فن کار اُستاد جمن کی شاگردی اختیار کرنے کے بعد اپنے فن کو مزید نکھارنے کا موقع ملا اور جب 1960ء میں ریڈیو پاکستان کے حیدر آباد اسٹیشن نے گلوکاری کا مقابلہ منعقد کیا تو زرینہ بلوچ بھی اس میں شریک ہوئیں۔ انھیں مقابلے کے 600 شرکا میں‌ سے اوّل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ اس مقابلے کے بعد ان کی شہرت اور گلوکاری کا یہ سلسلہ مزید آگے بڑھا اور وہ پاکستان ٹیلی ویژن تک پہنچیں اور ان کی آواز ناظرین و سامعین تک پہنچی، انھوں نے ٹیلی ویژن ڈراموں میں اداکاری بھی کی۔

زرینہ بلوچ نے ادب بھی تخلیق کیا اور ان کی متعدد کہانیاں اور افسانے سندھی ادب کا خوب صورت حصّہ بنیں۔

زرینہ بلوچ نے سندھی اور بلوچی زبانوں کے لوک گیتوں کو اپنی آواز دے کر گویا ایک نئی زندگی بخشی۔ انھوں‌ نے شیخ ایاز، استاد بخاری، تنویر عباسی، گل خان نصیر کے علاوہ فیض احمد فیض اور احمد فراز کی اُردو شاعری کو بھی اپنی سریلی آواز دی اور مقبولیت حاصل کی۔

زرینہ بلوچ نے سندھ کے معروف سیاست داں اور عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو سے شادی کی تھی۔ وہ سیاسی اور سماجی شعور کی حامل ایسی فن کار تھیں جنھوں نے ون یونٹ کے خلاف جدوجہد میں بھی حصّہ لیا اور ضیا دور میں دو سال قید بھی کاٹی۔

پرائیڈ آف پرفارمنس کے علاوہ زرینہ بلوچ نے فن و ادب کی خدمت پر شاہ لطیف ایوارڈ، سچل اور قلندر لعل شہباز ایوارڈ حاصل کیے تھے۔

Comments

- Advertisement -