تازہ ترین

بھارت: ایک سال سے جاری کسانوں کا احتجاج ختم

نئی دہلی: بھارتی حکومت نے کسانوں کے مطالبات مان لیے، جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایک سال سے جاری کسانوں کا احتجاج ختم ہو گیا ہے، بھارتی حکومت نے آخر کار کسانوں کے مطالبات تسلیم کر لیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کسانوں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے متنازع زرعی اصلاحات کو ترک کرنے پر رضامندی کے ایک ہفتے بعد ہم اپنے مظاہرے ختم کر رہے ہیں، جو گزشتہ ایک برس سے بڑے پیمانے پر جاری تھے۔

ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر ڈیرے ڈال رکھے تھے، اس دوران درجنوں مظاہرین گرمی، سردی اور کووِڈ 19 سے ہلاک ہوئے، تاہم انھوں نے ہار نہیں مانی، اب وہ ہفتہ سے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔

یہ فیصلہ وزرا کی جانب سے پیداوار کی ضمانت شدہ قیمتوں سمیت دیگر مطالبات پر بات کرنے پر رضامندی کے بعد سامنے آیا، اس سلسلے میں احتجاج کرنے والے کسانوں کو بھارتی حکومت کی جانب سے ایک خط بھیجا گیا۔

کسان رہنما گرنام سنگھ چارونی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہم 15 جنوری کو ایک جائزہ اجلاس منعقد کریں گے، اگر حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو ہم احتجاج دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔

کسانوں کی یونین حکومت کی جانب سے تین مارکیٹ دوستانہ قوانین متعارف کرانے کے خلاف احتجاج کر رہی تھی، ان کے بقول ان قوانین کے ذریعے وہ بڑی کمپنیوں کے آگے بے بس ہو جائیں گے، اور ان کی روزی روٹی تباہ ہو جائے گی۔

مہینوں کے اصرار کے بعد کہ ان اصلاحات سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا، وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو اعلان کیا کہ ان کی حکومت ان قوانین کو منسوخ کر دے گی۔ 30 نومبر کو پارلیمنٹ میں اصلاحات کو منسوخ کرنے کا بل باضابطہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔

اس اقدام کو کسانوں کی فتح کے طور پر لیا گیا اور اس بات کی ایک طاقت ور مثال کے طور پر کہ کس طرح بڑے پیمانے پر احتجاج اب بھی حکومت کو کامیابی سے چیلنج کر سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -