تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

یوکرین کا اسکولوں کو بطور چھاؤنی استعمال کرنے کا انکشاف

روس کی وزارت دفاع نے یوکرین کی فوج پر اسکولوں کو بطور چھاؤنی استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فوج، کیف میں اپنے زیر قبضہ علاقوں کے کم سے کم تین اسکولوں کو چھاؤنی کے طور پر استعمال کررہی ہے۔

روسی وزارت دفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز دعویٰ کیا تھا کہ دارالحکومت کیف کے نواحی گاؤں بلوہار یوکا کے ایک اسکول میں پناہ لینے والے 60 عام شہری روسی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

اسی دوران وزارت دفاع نے کہا ہے کہ منگل کو تقریباً 9 ہزار یوکرینی شہریوں کو دونباس کے جنگ زدہ علاقوں سے روس منتقل کیا گیا اور اس طرح روسی فوجی آپریشن کے بعد سے 12 لاکھ یوکرینی شہریوں کو روس منتقل کیا جاچکا ہے۔

روسی وزارت دفاع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوکرینی فوجیوں نے منگل کے روز عام شہریوں کو منتقل کرنے والی 6 گاڑیوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

ادھر جنگ یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار میں 4 ہزار کے قریب عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے تاہم اقوام متحدہ کا ذکر کیے بغیر کہا گیا ہے کہ جنگ یوکرین میں ہزاروں عام شہری مارے جاچکے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق روسی فضائیہ نے یوکرین فوج کے 74 اہداف پر بمباری کرکے تباہ کردیا ہے جن میں دو کمانڈ سینٹر اور اسلحہ کے دو گودام بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب بیلاروس کی حکومت نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مغرب اور نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات کا تدارک کرنا بتایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ روس کے اتحادی ملک کی حیثیت سے اگرچہ بیلاروس یوکرین میں جاری فوجی آپریشن میں شریک نہیں ہے تاہم اس نے روسی فوجیوں کو اپنے علاقے سے گزرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

Comments

- Advertisement -