تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

موذی مرض جذام سے کیسے بچا جائے؟

جذام جیسی موذی مرض بیکٹیریا اور جراثیم سے پھیلتی ہے۔

’جذام‘ جسے عام طور پر ’کوڑھ‘ بھی کہا جاتا ہے اس متعدی مرض کا شمار دنیا کی قدیم ترین بیماریوں میں ہوتا ہے اور ایک زمانے میں اس مرض میں مبتلا افراد کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ایسے افراد کو سماج سے الگ کردیا جاتا تھا۔

جزام ایکسپرٹ ڈاکٹر مطہر ضیاء نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ بیکٹیریا سے پھیلنے والی بیماری ہے، اور یہ ہوا سے زریعے  پھیلتی ہیں۔

ڈاکٹر مطہر کا کہنا تھا کہ یہ ناک کے زریعے جسم میں داخل ہوتی ہے، جس کے بعد یہ جلد، بازو اور ٹانگوں کی مخصوص نسوں پر اثر کرتی ہے۔

اس بیماری کی علامت یہ ہے کہ اس میں مبتلا ہونے والے شخص کا جسم گلنا شروع ہو جاتا ہے اس میں پیپ پڑجاتی ہے اور بعض اوقات انسانی گوشت اس سے متاثر ہوتا ہے اور مرض سے بدبو بھی آتی رہتی ہے۔

جزام ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ اس بیماری کی علامت ظاہر ہونے میں دو سے پانچ سال یا 20 سال کا وقت بھی لگ سکتا ہے، تاہم جلد میں نشان ہوجاتی ہے۔

اگر آپ کو اپنے جسم پر جذام سے متعلق علامات نظر آئیں تو آپ بنیادی نگہداشت کے ڈاکٹر سے مشورہ کر سکتے ہیں، ڈاکٹر آپ کو جذام کے ماہر، جنرل فزیشن، یا ڈرمیٹالوجسٹ کے پاس بھیج سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس موذی بیماری کی سب سے زیادہ تعداد بھارت میں برازیل اور انڈونیشیا میں ہے، تاہم پاکستان میں اس کی تعداد بہت کم ہے۔

Comments

- Advertisement -