اشتہار

آرٹیفشل انٹیلی جنس طلبہ کی ذہانت کیلئے نقصان دہ ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

دور جدید میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے، طلبہ و طالبات اپنے اسائمنٹس کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس سے مدد لیتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کا استعمال کس حد تک کارآمد ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے اپنی ماہرانہ رائے سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ آرٹیفشل انٹلی جنس کے مثبت اور منفی دونوں طرح کے نکتہ نظر ہیں یہ س بات پر منحصر ہے کہ طلبہ کو کس طرح کے اسائمنٹس دیے جارہے ہیں کیونکہ ہر طرح کی معلومات کیلئے چیٹ جی پی ٹی پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ ہر اچھا ٹیچر اس بات کو باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ اسٹوڈنٹ نے جو مضمون لکھا ہے آیا وہ خود تحریر کیا ہے یا اس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے،

ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے کہا کہ طلبہ کو جو ہوم ورک دیا جاتا ہے تو ان سے کہا جاتا کہ مختلف ویب سائٹس اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے اسے کرنا ہے تاکہ کلاس میں آکر اس پر ڈسکس کی جاسکے اگر وہ محض کاپی پیسٹ کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

 آرٹیفشل انٹیلی جنس

انہوں نے بتایا کہ میں خود بہت سے جوابات ان کو چیٹ جی پی ٹی سے دیتی ہوں لیکن ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کرتی ہوں کہ اس جواب کے اوریجنل سورسز معلوم کرکے اس کی تصدیق کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں