اشتہار

سیاسی قیادت کی فوجی عدالتوں کی حمایت کے بعد مخالفت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کے بعد بڑی سیاسی جماعتوں نے ریورس گیئر لگا لیا اور خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی ہے۔

چوبیس دسمبرکو وزیرِاعظم کی آرمی چیف کی موجودگی میں سیاسی جماعتوں سے گیارہ گھنٹے طویل مشاورت ہوئی، پچیس دسمبر رات سوا بارہ بجے وزیرِاعظم کا قومی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا لیکن صرف ایک دن سنجیدہ رہنے کے بعد سیاست غالب آہی گئی۔

آرمی چیف کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرنے والوں نے اب مخالفت شروع کردی ہیں، پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کےلیےآئینی ترمیم کےحق میں نہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ نیا آئینی مسودہ نہ دکھانا شکوک کو جنم دے رہا ہے۔

- Advertisement -

تحریکِ انصاف نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، سیاسی جماعتوں کے بدلتے رویے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہناہے اگر یہی حالات رہےتو ملک میں مارشل لاء کو آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب فوجی عدالتیں نہیں بن سکتیں لیکن وزیرِاعظم کا مؤقف دوٹوک ہے کہ خصوصی عدالتیں ضرور بنیں گی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں