تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ڈی جی سول ایوی ایشن پر الزامات لگانے والے ملازم زرین گل کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری

اسلام آباد: ڈی جی سول ایوی ایشن پر الزامات لگانے والے ملازم زرین گل کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کر دی گئیں۔

ترجمان سول ایویشن اتھارٹی کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن پر خط میں من گھڑت الزامات لگانے والا ملازم زرین گل خود ضمانت پر ہے، زرین گل سال 2000 میں 54 لاکھ روپے کی خورد برد میں ملوث پایا گیا تھا۔

ترجمان کے مطابق یہ رقم نچلے درجے کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے تھی، اس وقت کی انتظامیہ نے رقم کا کچھ حصہ واپس لیا اور اس کو تنبیہ پر اکتفا کیا۔

زرین گل نے غیر قانونی طور پر ادارے کی 6 سے 7 ایکڑ زمین کے لیے این او سی جاری کیا، غیر قانونی الاٹ کی گئی زمین کی مالیت 20 سے 25 ارب بنتی ہے، سپریم کورٹ نے ادارے کی درخواست پر جعلی الاٹمنٹ منسوخ کی اور ایف آئی اے کو تفتیش کا پابند کیا، 20 نومبر 2021 کو زرین گل کے خلاف ایف آئی آر نمبر 55/2021 درج ہوئی جس کے بعد سے وہ ضمانت پر ہے۔

سی اے اے نے اربوں‌ کی کرپشن کے الزام سے متعلق خط کو بے بنیاد قرار دے دیا

ترجمان سی اے اے کے مطابق زرین گل تین پیٹرول پمپس کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں بھی ملوث ہے، پٹرول پمپس کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں۔

سی اے اے نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر زرین گل کو ملازمت میں تنزلی کی سزا دی، زرین گل کے خلاف کچھ اور بھی محکمانہ انضباطی کاروائیاں بھی جاری ہیں، وہ اپنے آپ کو جس تنظیم کا چیئرمین ظاہر کرتا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

ڈی جی سول ایویشن کے خلاف بے بنیاد الزامات کی حقیقت

سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈی جی کے خلاف جعلی پائلٹ لائسنس کے حوالے سے الزام مضحکہ خیز ہے، جعلی لائسنسنگ معاملے کے تقریباً 6 ماہ بعد خاقان مرتضٰی ڈی جی کی حیثیت میں ادارے میں ٹرانسفر یا پوسٹنگ سے آئے، وفاقی حکومت نے انھیں سینئر آفیسر کی حیثیت سے ادارے کے معاملات کو سلجھانے کے لیے بھیجا۔

والٹن ایئرپورٹ زمین کے حوالے سے بھی 400 ارب روپے کے نقصانات کے الزام میں کوئی صداقت نہیں، والٹن ایئرپورٹ زمین وفاقی حکومت کی منظوری سے پنجاب حکومت کو ایک پراجیکٹ کے لیے دی گئی، پراجیکٹ میں سی اے اے کے 52 فی صد شئیرز ہیں جس سے ادارے کو اربوں روپے کی آمدن ہوگی۔

بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے 1300 ارب روپے کا الزام بھی کسی مذاق سے کم نہیں، ایئرپورٹ کے لیے سی اے اے اور پی اے ایف دونوں دعوے دار ہیں، بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ معاملے کو سیکریٹری ڈیفنس کی سربراہی میں کمیٹی دیکھ رہی ہے۔

پی آئی اے سے 300 بلین روپے نہ لے سکنے میں بھی کوئی حقیقت نہیں، اصل رقم اس سے کہیں کم ہے اور وفاقی کیبنٹ کے فیصلے کے بعد رقم کی وصولی مؤخر ہوئی، سی اے اے کی زمین پر اے ایس ایف فاؤنڈیشن کی غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے معاملے کو ایویشن ڈویژن دیکھ رہا ہے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی زمین کے حوالے سے الزام بھی محض بد نیتی پر مبنی ہے، اسلام آباد ایئرپورٹ زمین ایک وفاقی ادارے سول ایویشن نے دوسرے وفاقی ادارے ایف بی آر کو دی، سی اے اے بورڈ کی جانب سے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی زمین ایف بی آر کو دی گئی۔

ترجمان نے کہا کہ سول ایویشن میں موجودہ لیڈر شپ کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس رکھتی ہے، ادارے میں کرپٹ عناصر چاہے وہ کوئی بھی ہوں، احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔

Comments

- Advertisement -