بالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم ’اینیمل‘ کی ٹیم نے بھارت کے لکھاری، نغمہ نگار و شاعر جاوید اختر کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
جاوید اختر نے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں شرکت کی جس انہوں نے کسی فلم کا نام لیے بغیر فلم کے سین پر تنقید کی، تاہم ناظرین سنتے ہی پہچان گئے کہ جاوید اختر فلم ’اینیمل‘ سے متعلق بات کر رہے ہیں۔
جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
جاوید اختر نے کہا تھا کہ ’ایک فلم میں دکھایا کہ مرد کسی عورت سے اپنا جوتا چاٹنے کا مطالبہ کرتا ہے اور فلم میں یہ بھی کہا گیا کہ عورت کو مارنا بالکل درست ہے، ایسی فلم کا کامیاب ہوجانا معاشرے کے لیے بہت خطرہ ہے‘۔
جاوید اختر کی فلم پر تنقید کے بعد اینیمل کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرکے اپنا ردعمل دیا اور ساتھ ہی اس پوسٹ میں جاوید اختر کو مینشن بھی کردیا۔
Writer of your calibre cannot understand the betrayal of a lover (Between Zoya & Ranvijay) then all your art form is big FALSE 🙃 & If a woman (betrayed and fooled by a man in the name of love) would have said "lick my shoe" then you guys would have celebrated it by calling it…
— Animal The Film (@AnimalTheFilm) January 7, 2024
فلم اینمل کی ٹیم نے پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر آپ جیسا بہترین لکھاری زویا اور رن وجے کے درمیان دکھائے گئے دھوکے کو نہیں سمجھ پارہا تو پھر آپ کا تمام تر فن جھوٹا ثابت ہوجاتا ہے‘۔
ٹیم نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’جب محبت میں مرد کے ہاتھوں دھوکہ کھانے کے بعد عورت مرد سے جوتے چاٹنے کو کہتی ہے تو آپ اس کو حقوقِ نسواں کا نام دیتے ہیں‘۔
ٹیم نے مزید لکھا کہ ’’محبت کو صنفی سیاست سے دور رکھا جائے، اس فلم کو مرد اور عورت کے فرق کو سوچ کر نہ دیکھیں بلکہ انہیں باحیثیت عاشق دیکھیں اور عاشق دھوکہ بھی دیتے ہیں اور جھوٹ بھی بولتے ہیں اور میرا جوتا چانٹو بھی کہہ سکتے ہیں۔ بات ختم‘‘۔