نیند کے مسائل یا بے خوابی ایک عام سی بیماری ہے، اس کی وجہ سے اگلے دن کے معمولات متاثر ہوتے اور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کاموں میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7سے8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے، بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بےخوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔
امریکی محقق کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے کے مسائل میں مبتلا افراد عموماً بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں اور وہ صبح جلدی نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں۔
میساچوسیٹس جنرل ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف حسن دشتی کے مطابق تحقیق کے نتائج اینوریکسیا نرووسا (کھانے کے مسائل) کو صبح کی بیماری کے طور پر بتاتے ہیں اور ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں اس مسئلے اور بے خوابی کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی تصدیق کرتے ہیں۔
ماضی کی تحقیق میں کھانے کے مسائل اور جسم کی اندرونی گھڑی (سرکاڈین کلاک) کے درمیان ممکنہ تعلق کے حوالے سے بتایا گیا تھا، یہ گھڑی وسیع پیمانے پر حیاتیاتی افعال (جیسے کہ نیند) پر قابو رکھتی ہے اور تقریباً جسم کے ہر عضو کو متاثر کرتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں محققین نے اینویکسیا سے تعلق رکھنے والے جینز، جسم کی اندرونی گھڑی اور بے خوابی جیسے نیند کے رویوں کا مطالعہ کیا۔ جس میں جینز کا اینوریکسیا اور مارننگ کرونوٹائپ (صبح جلدی اٹھنے اور رات کو جلدی سونے کے عمل ) کے ساتھ دو طرفہ تعلق دیکھا گیا۔
نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح جلدی اٹھنا اینوریکسیا کے خطرات میں اضافہ کرسکتا ہے اور اینوریکسیا میں مبتلا ہونا صبح جلدی اٹھنے کا سبب ہوسکتا ہے۔ تاہم تحقیق میں صبح جلدی اٹھنے والوں کے وقت کا تعین نہیں کیا گیا بلکہ بتایا گیا کہ وہ عام لوگوں کی مقابلے میں قدرتی طور پر جلدی اٹھنے والے ہوسکتے ہیں۔