تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

بہتر زندگی کی تلاش میں آئے پناہ گزین انگلینڈ کے ہوٹل میں قید ہونے پر مجبور

لندن: انگلینڈ کے ایک ہوٹل میں مقیم دیگر ممالک سے آئے پناہ گزین اپنے ہوٹل میں قید ہوگئے، باہر نکلنے پر لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں جبکہ ان کے خلاف احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔

انگلینڈ کے مشرقی صوبے بیڈ فورڈ شائر میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہوٹل سے نکلنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ مقامی لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کر دیتے ہیں۔

پناہ گزینوں میں زیادہ تر کا تعلق یمن، شام اور افریقی ملک اریٹریا سے ہے اور ڈنسٹیبل کے جس ہوٹل میں یہ لوگ رہ رہے ہیں اس کے سامنے جمعے کو مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اسی کے رہائشی ایک پناہ گزین نے دعویٰ کیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیٹریورٹک الٹرنیٹیو نے ہوٹل کے خلاف کتابچہ مہم چلائی جس میں یہ نعرہ بھی لکھا گیا ہے ’یو پے، مائیگرینٹس سٹے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ انگلینڈ میں اچھی زندگی گزارنے کا موقع ملے گا مگر کچھ نہیں بدل سکا۔

جان گرنی جو ڈنسٹیبل کے مقامی کونسلر ہیں، وہ سیاسی پناہ کے لیے وہاں آنے والوں کے مخالف ہیں۔

ان کی فیس بک پوسٹوں میں پناہ گزینوں کی تصویریں اور ویڈیوز دیکھی جا سکتی ہیں جن میں وہ ہوٹل کے اندر بھی نظر آرہے ہیں اور باہر واک کرتے ہوئے، کیفے اور پارک میں گھومتے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پناہ کے متلاشی 4 افغان نوجوانوں کو ایک 15 سالہ لڑکی کے ریپ میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم بعد میں پولیس نے بتایا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کے خلاف مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔

سیاسی پناہ کی تلاش میں وہاں پہنچنے والے ڈنسٹیبل کے ایک ہوٹل میں مقیم ہیں جو اس سے قبل گرینچ کے ایک ہوٹل میں رہ رہے تھے۔

ہوم آفس کی جانب سے انہیں ہوٹل چھوڑ دینے کا کہا گیا تاہم 40 نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جبکہ باقی دوسرے ہوٹل میں چلے گئے، گرینچ ہوٹل میں رہ جانے والوں کو لوکل کونسل کی حمایت حاصل ہے۔

Comments

- Advertisement -